|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

شفاعت کا عقیدہ کیا ہے؟ اور کن کو اجازت ہو گی؟

شفاعت کا عقیدہ اسلام کے ان عقائد میں سے ہے جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں۔ شفاعت کا مطلب ہے کسی بندے کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت، نجات یا درجات کی بلندی کی سفارش کرنا۔ مگر یہ شفاعت صرف اللہ کی اجازت اور اس کی خوشنودی سے ممکن ہے۔

مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ
کون ہے جو اللہ کے حضور سفارش کرے، مگر اس کی اجازت سے؟
(البقرہ 255)

ایک اور جگہ فرمایا
وَلَا يَشْفَعُوْنَ ۙ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰى
وہ سفارش نہیں کرتے مگر اس کے لیے جس سے اللہ راضی ہو۔
(الأنبياء 28)

شفاعت کرنے والے مختلف ہوں گے سب سے بڑی شفاعت رسول اللہ ﷺ فرمائیں گے جو شفاعۃ الکبریٰ کہلاتی ہے۔ اس دن جب تمام انسان خوف میں مبتلا ہوں گے، رسول اللہ ﷺ اللہ سے سفارش کریں گے کہ حساب کا آغاز ہو۔ انبیاء، شہداء، نیک لوگ اور فرشتے بھی اللہ کے حکم سے شفاعت کریں گے۔

شفاعت صرف اُن کے لیے ہوگی جو ایمان اور توحید کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوئے ہوں۔ گناہ گار مسلمان، جن پر اللہ نے عذاب لازم نہیں کر دیا، ان کے لیے شفاعت نفع بخش ہو سکتی ہے۔ لیکن کافروں، مشرکوں اور اللہ سے ناراض لوگوں کے لیے کوئی شفاعت نہیں ہوگی۔

اسلام میں شفاعت کا عقیدہ انسان میں امید پیدا کرتا ہے، لیکن یہ عمل سے بے نیاز نہیں کرتا۔ نجات کا دار و مدار ایمان، اعمال اور اللہ کی رضا پر ہے۔ اس لیے صرف شفاعت پر بھروسا کر لینا اور عمل چھوڑ دینا گمراہی ہے۔

شفاعت صرف اللہ کی اجازت سے، اور صرف اس کے پسندیدہ بندوں کے لیے ہوگی۔ اس عقیدے کا مقصد انسان کو مایوسی سے بچانا ہے، نہ کہ گناہوں پر بے خوفی دلانا۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔