|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

قرآن میں صدقہ دینے والے کو کن القابات سے نوازا گیا ہے؟

قرآنِ مجید میں صدقہ دینے والوں کو نہایت عزت و عظمت سے یاد کیا گیا ہے۔ انہیں نہ صرف نیکی کا معیار کہا گیا ہے بلکہ اللہ کا قرب پانے والے، متقی اور صابر بندے قرار دیا گیا ہے۔ قرآن صدقہ دینے والوں کو دنیا و آخرت میں بھلائی کی بشارت دیتا ہے، اور ان کے اعمال کو پاکیزگی، دل کی صفائی اور رضائے الٰہی کا ذریعہ قرار دیتا ہے۔

ٱلَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَٰلَهُم بِٱلَّيْلِ وَٱلنَّهَارِ سِرًّۭا وَعَلَانِيَةًۭ فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ ۖ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

جو لوگ دن اور رات، خفیہ اور علانیہ (اللہ کی راہ میں) مال خرچ کرتے ہیں، ان کے لیے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، اور ان پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
( البقرہ 274)

یہ آیت صدقہ دینے والوں کی روحانی عظمت کو ظاہر کرتی ہے۔ ایسے لوگ جو اللہ کی رضا کے لیے اپنے مال کو دن رات، چھپ کر یا ظاہر کر کے خرچ کرتے ہیں، قرآن انہیں اس درجہ پر رکھتا ہے کہ نہ ان پر خوف ہوگا نہ غم۔ یہ وہ مقام ہے جو اللہ کے خاص بندوں کو عطا ہوتا ہے۔ صدقہ کرنے والا دراصل اپنے دل کو مال کی محبت سے آزاد کرتا ہے اور اللہ پر توکل کا اظہار کرتا ہے۔

إِنَّ ٱلْمُصَّدِّقِينَ وَٱلْمُصَّدِّقَـٰتِ وَأَقْرَضُوا۟ ٱللَّهَ قَرْضًا حَسَنًۭا يُضَـٰعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌۭ كَرِيمٌۭ

بے شک صدقہ دینے والے مرد اور عورتیں، جو اللہ کو اچھا قرض دیتے ہیں، ان کو یہ (اجر) کئی گنا بڑھا کر دیا جائے گا، اور ان کے لیے عزت والا اجر ہے۔
( الحدید 18)

ٱلْمُتَّقِينَ (سورہ آل عمران 92 میں) صدقہ کا عمل تقویٰ کی علامت کے طور پر بیان کیا گیا ہے

صدقہ دینا محض مال خرچ کرنا نہیں بلکہ دل کی پاکیزگی، نیت کی اخلاص، اور معاشرتی ہمدردی کا مظہر ہے۔ قرآن صدقہ کو ایسا عمل قرار دیتا ہے جو انسان کو اللہ کے قریب کرتا ہے، فقر سے نجات دیتا ہے، اور دل کو نرم کرتا ہے۔ صدقہ کرنے والا نہ صرف معاشرے کا بھلا کرتا ہے، بلکہ اپنے لیے آخرت کا سرمایہ بھی جمع کرتا ہے۔
ایسے لوگ اللہ کی نظر میں معزز، محفوظ، اور مقرب بندے ہیں۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔