|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا قرآن کے بعد کسی اور الہامی کتاب کی ضرورت باقی ہے؟

قرآنِ مجید نے اپنا تعارف آخری اور مکمل کتاب کے طور پر کروایا ہے، جو قیامت تک کے لیے کافی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو نہ صرف نازل فرمایا بلکہ اس کی حفاظت کا وعدہ بھی خود کیا ہے، تاکہ کسی اور کتاب کی حاجت باقی نہ رہے۔

إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا ٱلذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُۥ لَحَـٰفِظُونَ
بیشک ہم نے ہی یہ ذکر (قرآن) نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔
(الحجر 9)

قرآن ہر معاملے میں واضح ہدایت دیتا ہے، چاہے وہ عقائد ہوں یا عبادات، اخلاق ہوں یا معاملات۔ فرمایا

وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ ٱلْكِتَـٰبَ تِبْيَـٰنًۭا لِّكُلِّ شَىْءٍۢ
اور ہم نے تم پر یہ کتاب نازل کی جو ہر چیز کو واضح کرنے والی ہے۔
(النحل 89)

نبی کریم ﷺ اللہ کے آخری رسول ہیں، ان کے بعد کوئی نبی، رسول، یا نئی شریعت والا نہیں آئے گا

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍۢ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّـۧنَ
محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں، لیکن وہ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں۔
(الأحزاب 40)

چونکہ نہ کوئی نیا نبی آئے گا، نہ کوئی نئی شریعت، اس لیے قرآن کے بعد کسی اور الہامی کتاب کی نہ ضرورت ہے، نہ گنجائش۔

پس، قرآن وہ آخری کلامِ الٰہی ہے جو ہر دور، ہر قوم اور ہر فرد کے لیے کامل ہدایت ہے، اور اس کے بعد کسی اور کتاب کی ضرورت باقی نہیں رہی۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔