خواہشِ نفس کی پیروی انسان کو حق سے دور کرکے گناہ، گمراہی، اور دنیا و آخرت کے نقصان کی طرف لے جاتی ہے۔ فرمایا
وَاللّٰهُ يُرِيْدُ اَنْ يَّتُوْبَ عَلَيْكُمْ ۣ وَيُرِيْدُ الَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الشَّهَوٰتِ اَنْ تَمِيْلُوْا مَيْلًا عَظِيْمًا
اور اللہ چاہتا ہےکہ تم پر (اپنی رحمت سے) توجہ فرمائے اورجولوگ نفسانی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم (راہ راست سے) ہٹ کر بہت دور جا پڑو۔
(النساء – 27)
خواہشات کی پیروی انسان کو نیکی اور حق سے دور لے جاتی ہے۔ خواہشات کی پیروی کرنے والے کو قیامت کے دن سخت حساب دینا ہوگا۔
جنت ان لوگوں کے لیے ہے جو اپنے نفس کو قابو میں رکھتے ہیں۔فرمایا
وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰى فَاِنَّ الْجَنَّةَ ھِيَ الْمَاْوٰى
اور جو اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا اور نفس کو خواہشات سے روکتا رہا، تو جنت ہی اس کا ٹھکانہ ہوگی۔
(النازعات – 40،41)
اسلام نے ہمیں تقویٰ، صبر، اور اللہ کی رضا کو ترجیح دینے کا حکم دیا ہے تاکہ ہم اپنے نفس کی خواہشات پر قابو پا کر فلاح حاصل کر سکیں۔