|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

لوگوں کی دشمنی میں انصاف سے ہٹنا کیسا ہے؟

لوگوں کی دشمنی یا مخالفت کے باوجود انصاف سے ہٹنا اسلام میں سختی سے منع ہے۔ قرآن مجید اور احادیث نبوی ﷺ میں انصاف کو ہر حال میں قائم رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، چاہے دشمنوں کے ساتھ معاملہ ہو یا دوستوں کے ساتھ۔

يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِيْنَ لِلّٰهِ شُهَدَاۗءَ بِالْقِسْطِ ۡ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰٓي اَلَّا تَعْدِلُوْا ۭاِعْدِلُوْا ۣ هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى ۡ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۭاِنَّ اللّٰهَ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ۝

اے ایمان والو ! اللہ کے لیے انصاف کے ساتھ گواہی دیتے ہوئے مضبوطی سے قائم رہنے والے ہو جاؤاورتمھیں کسی قوم کی دشمنی ہرگزآمادہ نہ کرے اِس پرکہ تم عدل نہ کرو عدل کیاکرو یہ تقویٰ کےزیادہ قریب ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بے شک اللہ خوب واقف ہے اُس سے جو تم کرتے ہو۔
(المائدہ – 8)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ دشمنی کے باوجود انصاف کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے، بلکہ عدل کرنا ہی اللہ کے تقویٰ کے قریب ہے۔
لوگوں کی دشمنی یا مخالفت کے باوجود انصاف سے ہٹنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ عدل و انصاف ہر صورت میں لازم ہے، کیونکہ یہی اللہ کی رضا اور تقویٰ کا راستہ ہے۔ مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی زندگی میں ہر حالت میں انصاف قائم کریں اور کسی بھی ذاتی، معاشرتی، یا سیاسی دباؤ کے تحت ناانصافی نہ کریں۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔