|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

چوری کی سزا کیا ہے؟

اسلام میں چوری ایک سنگین جرم ہے، اور قرآن و سنت میں اس کی سزا واضح طور پر بیان کی گئی ہے۔ چوری کی سزا کا بنیادی مقصد معاشرتی نظم و ضبط کو قائم رکھنا، لوگوں کے مال کی حفاظت کرنا، اور جرم کو روکنا ہے۔

قرآن کی روشنی میں چوری کی سزا
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوْٓا اَيْدِيَهُمَا جَزَاۗءًۢ بِمَا كَسَـبَا نَكَالًا مِّنَ اللّٰهِ ۭ وَاللّٰهُ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ۝

اور چور، خواہ مرد ہو یا عورت، ان دونوں کے ہاتھ کاٹ دو، یہ ان کے کیے کا بدلہ ہے، اللہ کی طرف سے عبرتناک سزا، اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔
(سورة المائدة 38)
یہ حکم چور کے لیے ہے جب جرم ثابت ہو جائے۔

سزا دینے کا مقصد جرم کو روکنا اور معاشرے میں امن قائم کرنا ہے۔

چوری کی سزا (ہاتھ کاٹنا) صرف اس وقت دی جاتی ہے جب کچھ مخصوص شرائط پوری ہوں

مسروقہ مال کی مالیت
چوری شدہ مال کی مقدار شریعت میں متعین حد (چوتھائی دینار یا اس کے برابر) سے زیادہ ہو۔

“لا قطع إلا في ربع دينار فصاعداً”
(چوتھائی دینار یا اس سے زیادہ مال چوری کرنے پر ہی ہاتھ کاٹا جائے گا)
(صحیح بخاری، حدیث: 6795)

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔