|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سورۃ المجادلہ

سورۃ  المجادلہ مدنی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 58 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے105نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 22آیات ہیں جو3 رکوع پر مشتمل ہیں۔سورۃ مجادلہ کے پہلے رکوع میں اس عورت کا ذکر ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے شوہر کی شکایت کی کیونکہ اس کے شوہر نے اس سے ظہار کیا تھا، جو طلاق کی ایک نوعیت ہے۔ اس کے بعد کفارۂ ظہار کا بیان ہے کہ ساٹھ روزے رکھے جائیں، ساٹھ مساکین کو کھانا دیا جائے یا غلام آزاد کیا جائے۔ اس کے بعد اور اللہ و رسول کی دشمنی کا انجام بد بتایا گیا ہے، کہ انہیں اللہ روز قیامت کے ان کے اعمال کی خبر دےگا، کیونکہ وہ اپنے اعمال کو بھول گئے ہیں۔ مگر اللہ نے ان کے اعمال کو مکمل طور پر گھیر رکھا ہے، کیونکہ اللہ ہر چیز پہ گواہ ہے۔ دوسرے رکوع میں اللہ تعالیٰ کا علم بتایا گیا، پھر حکم فرمایا گیا کہ اے مومنو! جب کوئی مشاورت کرو تو وہ نیکی اور اطاعت رسول پہ مبنی ہونی چاہیے، معصیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور سرکشی پہ نہیں اور مجلس میں ایک دوسرے کو بیٹھنے کی جگہ دیا کرو اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی اہم مشورہ کرو تو پہلے اللہ کی راہ میں انفاق کرو، جبکہ آخری رکوع میں منافقین کی منافقت بیان کی گئی اور بتایا گیا کہ وہ جھوٹی قسمیں اٹھا کر لوگوں کو دھوکہ دیتے ہیں۔ ان کا اخروی انجام بد بیان کیا گیا ہے۔ پھر بتایا گیا کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے لیے غلبہ رکھا گیا ہے۔ پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اخلاص، ایثار اور ان کی اللہ اوراسکےرسول صلی اللہ علیہ وسلم سےمحبت بیان کی گئی اور ان کے لیے اعلیٰ ترین جنتی درجات ذکر کیے گئے۔ اور اللہ جل شانہ نے ان سے اپنی رضا کا اعلان فرمایا ہے۔پھر فرمایا گیا ہے کہ یہی لوگ اللہ کی جماعت ہے اور اللہ کی جماعت ہی کامیاب ہے۔

:سورة المجادلہ کا ماقبل سے ربط

سورة المجادلہ،الحشر،الممتحنہ اور صف یہ چاروں سورة حدید کے مضمون ثانی یعنی ترغیب الی القتال فی سبیل اللہ پر متفرع ہیں۔ اور دوسری سورت کو مسئلہ توحید کے بیان سے شروع کیا گیا ہے تاکہ اصل مقصود پیش نظر ہے۔

 قد سمع اللہ۔ تا۔ وللکفرین عذاب الیم  بطور تمہید مسئلہ ظہار کا بیان ہے جو کافروں اور منافقوں کے لیے مبدا طعن تھا۔ وہ کہنے لگے دیکھو جی یہ کیسا پیغمبر ہے کہ اس نے منہ بولی ماں سے نکاح جائز کردیا ہے۔  ان الذین یحادون اللہ۔ تا۔ واللہ علی کل شئی شہید  زجر و تخویف دنیوی واخروی برائے کفار و منافقین جو کفار و منافقین اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے احکام پر طعن کرتے اور ان کی مخالفت کتے ہیں وہ دنیا میں بھی ذلیل و رسوا ہوں گے اور آخرت میں بھی ان کے لیے ذلت آمیز عذاب تیار ہے۔  الم تر ان اللہ یعلم۔۔الخ  (رکوع 3) ۔ زجر اول برائے منافقین۔ یہ زجریں اول درجہ اور چوٹی کے منافقین کے لیے ہیں۔ یہ لوگ جہاد کو ناکام بنانے کے لیے خفیہ مشورے کرتے اور پروگرام بناتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ سے ان کا کوئی مشورہ اور پروگرام مخفی نہیں۔  الم تر الی الذین نھوا عن النجوی۔۔الخ  زجر ثانی برائے منافقین۔ ان کا خبث باطن اور عناد قلبی اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ باوجود اس کے کہ انہیں ایسے مشورے سے منع کردیا گیا ہے لیکن پھر بھی باز نہیں آتے اور باقاعدہ اسلام، پیغمبر (علیہ السلام) اور جہاد کے خلاف منصوبے بناتے رہتے ہیں اور پھر پیغمبر (علیہ السلام) کی مجلس میں حاضری کے وقت بھی نہایت بد تمیزی کرتے ہیں۔  یا ایہا الذین امنوا۔ تا۔ وعلی اللہ فلیتوکل المومنون  قانون اول برائے اصلاح منافقین۔ ان آیتوں میں خطاب مومنین سے ہے لیکن مقصود اصلاح منافقین ہے۔ فرمایا جب بھی کوئی مشورہ کرو تو نیک کاموں کا مشورہ کیا کرو اور شر و فساد پھیلانے، عداوت اسلام اور مخالفت پیغمبر (علیہ السلام) کے منصوبے نہ بنایا کرو۔  یا ایہا الذین امنوا اذا قیل لکم۔۔الخ  یہ دوسرا قانون ہے۔ مناففقین رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مجلس میں آپ کے بالکل قریب آ کر بیٹھ جاتے اور مخلصین اور اکابر صحابہ کی آمد پر بھی ان کو جگہ نہ دیتے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا مجلس میں آنے والوں کو جگہ دے دیا کرو۔  یا ایہا الذین امنوا اذا ناجیتم۔ تا۔ واللہ خبیر بما تعملون  یہ تیسرا قانون ہے۔ بعض منافقین، رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مجلس سے علیحدہ لے جا کر آپ کے ساتھ سرگوشیاں کرتے تاکہ لوگ سمجھیں کہ یہ بڑے خاص اور مخلص لوگ ہیں تو اللہ تعالیٰ نے حکم دے کیا کہ جب پیغمبر (علیہ السلام) کے ساتھ کوئی مشورہ کرنا ہو تو پہلے اللہ کی راہ میں صدقہ دے لیا کرو۔ تاکہ تمہارے کاموں میں برکت ہو۔  الم تر الی الذین تولوا۔ تا۔ الا ان حزب الشیطان ھم الخاسرون  (رکوع 3) ۔ آخر میں پھر منافقین کے لیے زجر اور تخویف دنیوی واخروی ہے۔ ان بدبخت منافقوں کی دلی دوستی مسلمانوں کے ساتھ نہیں، بلکہ اللہ کے دشمنوں کے ساتھ ہے۔ اس دوغلی روش سے انہیں کچھ فائدہ نہیں ہوگا بلکہ دنیا اور آخرت میں خسارہ اٹھائیں گے۔  ان الذین یحادون اللہ۔۔اخ  اس کا تعلق ابتداء سورت سے ہے  کتب اللہ لا غلبن انا ورسلی۔۔الخ  بشارت فتح برائے مومنین۔  لاتجد قوما یؤمنون باللہ۔۔الخ  مدح مخلین و بشارت اخرویہ۔ مخلص مومنوں کی شان یہ ہے کہ وہ اللہ اور اسکے رسول کے دشمنوں سے وہ دوستی نہیں رکھ سکتے اگرچہ وہ ان کے قریب ترین رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔یہی لوگ ہیں جنکے دلوں پر اللہ نے ایمان تحریرکردیاہے۔ اللہ تعالیٰ ان سے راضی ہے اور انہیں اسقدر انعام و اکرام سے نوازے گا کہ وہ بھی اس سے راضی ہوجائیں گے۔یہی اللہ کی جماعت ہے اور اللہ کی جماعت ہی غالب آنے والی ہے۔

:مختصر ترین خلاصہ

 بطور تمہید مسئلہ ظہار کا بیان۔ چوٹی کے منافقین پر زجریں۔ اصلاح منافقین کیلئے تین قوانین۔ ابتداء و انتہاء میں منافقوں کے لیے تخویف دنیوی واخروی۔اہل ایمان کی پہچان کہ وہ اللہ اور اسکے رسول کے دشمنوں سے وہ دوستی نہیں رکھ سکتے اگرچہ وہ ان کے قریب ترین رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔انکے کےلئےبشارت اخروی ہےاور یہی اللہ کی جماعت ہے اور اللہ کی جماعت ہی غالب آنے والی ہے۔