|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا کسی فوت شدہ کو مشکل کشا کہنا شرک ہے؟

اسلام میں عقیدہِ توحید سب سے بنیادی اور مرکزی حیثیت رکھتا ہے، اور قرآن مجید میں بار بار واضح کیا گیا ہے کہ مدد، مشکل کشائی، اور حاجت روائی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کا اختیار ہے۔ جو شخص اللہ کے سوا کسی فوت شدہ انسان، ولی، نبی یا بزرگ کو مشکل کشا مانتا ہے یا اس عقیدے سے پکارتا ہے، وہ درحقیقت اللہ کی الوہیت میں شریک ٹھہرا رہا ہوتا ہے، جو کہ قرآن کے مطابق شرک ہے۔

قُلْ أَفَرَءَيْتُم مَّا تَدْعُونَ مِن دُونِ ٱللَّهِ إِنْ أَرَادَنِيَ ٱللَّهُ بِضُرٍّ هَلْ هُنَّ كَاشِفَـٰتُ ضُرِّهِۦ أَوْ أَرَادَنِي بِرَحْمَةٍ هَلْ هُنَّ مُمْسِكَـٰتُ رَحْمَتِهِۦ ۚ قُلْ حَسْبِيَ ٱللَّهُ
کہہ دو ذرا غور کرو، جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اگر اللہ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کیا وہ اس کا نقصان ہٹا سکتے ہیں؟ یا اگر وہ مجھے رحمت دینا چاہے تو کیا وہ اس کی رحمت کو روک سکتے ہیں؟ کہہ دو میرے لیے اللہ ہی کافی ہے۔
(الزمر 38)

إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا۟ دُعَآءَكُمْ ۖ وَلَوْ سَمِعُوا۟ مَا ٱسْتَجَابُوا۟ لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ ٱلْقِيَـٰمَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْۚ
اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار نہیں سنتے، اور اگر سن بھی لیں تو تمہیں جواب نہیں دے سکتے، اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کریں گے۔
(فاطر 14)

إِن يَمْسَسْكَ ٱللَّهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهُۥٓ إِلَّا هُوَ
اگر اللہ تمہیں کوئی تکلیف دے تو اس کے سوا کوئی نہیں جو اس کو دور کر سکے۔
(الأنعام 17)

مشکل کشا صرف اللہ تعالیٰ ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا

إذا سألت فاسأل الله وإذا استعنت فاستعن بالله
جب مانگو تو اللہ سے مانگو، اور جب مدد چاہو تو اللہ سے مدد چاہو
سنن الترمذي حدیث: 2516

کسی فوت شدہ انسان، ولی یا نبی کو مشکل کشا کہنا یا سمجھنا اللہ کی صفات میں شرک ہے، کیونکہ یہ ربوبیت کے اختیارات میں دوسروں کو شریک کرنا ہے۔

لہٰذا، قرآن و سنت کی روشنی میں کسی فوت شدہ کو مشکل کشا کہنا شرک ہے، اور توحید کی مخالفت ہے۔ ایمان کی سلامتی صرف اسی میں ہے کہ ہر حاجت اور ہر دعا صرف اللہ سے مانگی جائے، اور اسی کو مدد کے لیے پکارا جائے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔