|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا ولی کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ تقدیر بدل دے؟

ولی کو تقدیر بدلنے کا کوئی اختیار نہیں، یہ عقیدہ صرف اللہ کی ربوبیت اور الوہیت کا حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا

مَا أَصَابَ مِنْ مُصِيبَةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي أَنْفُسِكُمْ إِلَّا فِي كِتَابٍ مِّن قَبْلِ أَنْ نَبْرَأَهَا ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
کوئی مصیبت نہ زمین میں پہنچتی ہے اور نہ تمہاری جانوں میں مگر وہ اس سے پہلے کہ ہم اسے پیدا کریں، ایک کتاب میں لکھی ہوئی ہے، بے شک یہ اللہ پر آسان ہے۔
(الحدید 22)

یعنی تقدیر پہلے سے لوح محفوظ میں لکھی جاچکی ہے، اور اسے بدلنے کا اختیار صرف اللہ کے پاس ہے۔ کسی نبی یا ولی کو یہ حق نہیں دیا گیا۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا
رُفِعَتِ الأقلامُ وجفَّتِ الصُّحفُ
قلم اٹھا لیے گئے اور صحیفے خشک ہوگئے۔
(صحیح مسلم، حدیث 2653)

یہ اس بات کی دلیل ہے کہ تقدیر مکمل طور پر طے ہوچکی ہے اور اس میں تبدیلی انسان یا ولی کے بس کی بات نہیں۔

لہٰذا یہ عقیدہ رکھنا کہ ولی تقدیر بدل سکتا ہے، یہ شرک ہے، کیونکہ یہ اللہ کے اختیارات کو بندے کی طرف منسوب کرنا ہے۔ مسلمان کے لیے لازم ہے کہ صرف اللہ پر بھروسہ کرے نہ کہ کسی ولی میں اختیارات سمجھ کر اس پر بھروسہ کرے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔