نہیں، نبی کریم ﷺ عالمِ برزخ میں نہ ہماری دعائیں سنتے ہیں، نہ درود و سلام سنتے ہیں، اور نہ کوئی جواب دیتے ہیں۔ اسکے متضاد یہ سب عقائد قرآن و سنت کی قطعی دلیل کے بغیر کہے جاتے ہیں، اور جو روایات ان کے ثبوت میں پیش کی جاتی ہیں وہ یا تو ضعیف ہیں یا غیر ثابت ہیں۔
قرآن کی قطعی نفی ملاحظہ ہوں، فرمایا
إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ ٱلْمَوْتَىٰ
“یقیناً آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔”
(سورۃ النمل: 80)
وَمَآ أَنتَ بِمُسْمِعٍۢ مَّن فِى ٱلْقُبُورِ
“اور آپ قبروں میں (دفن) لوگوں کو نہیں سنا سکتے۔”
(سورۃ فاطر: 22)
یہ آیات اپنے حکم میں عام ہیں، اور ہر فوت شدہ کو شامل کرتی ہیں، حتیٰ کہ انبیاء علیہم السلام کو بھی۔ لہٰذا نبی ﷺ بھی اہل دنیا کی دعائیں نہیں سن سکتے۔
جو روایات پیش کی جاتی ہیں (کہ فرشتے درود پہنچاتے ہیں):
جیسے:
“إن لله ملائكة سياحين يبلغوني من أمتي السلام”
یہ روایت صحیح نہیں ہے، اور نہ اس میں سننے کا ذکر ہے۔، اور جن روایات میں سننے کی صراحت ہے وہ یا تو ضعیف ہیں یا موضوع ہیں اور غیر قابلِ حجت ہے۔ اور سماع کی درج صراحت قرآن کے بنیادی اصول کے خلاف ہے۔
“میری قبر کے پاس آ کر سلام کہنے والا…” جیسی روایات یا “جو دور سے سلام کہے، وہ پہنچایا جاتا ہے” وغیرہ، سب ضعیف یا منقطع ہیں۔
نبی ﷺ کی وفات کے بعد کسی صحابیؓ نے نہ قبر سے فریاد کی، نہ دعا مانگی، نہ جواب کی امید رکھی۔ بلکہ عمرؓ نے قحط کے وقت نبی ﷺ کے بجائے عباسؓ سے دعا کروائی:
اللهم إنا كنا نتوسل إليك بنبينا فتسقينا، وإنا نتوسل إليك بعم نبیّنا فاسقنا
(صحیح بخاری، حدیث 1010)
یہ عمل اس بات کا واضح انکار ہے کہ نبی ﷺ وفات کے بعد سنتے یا فریاد قبول کرتے ہیں۔
جو یہ عقیدہ رکھے کہ نبی ﷺ عالمِ برزخ سے ہماری دعائیں سنتے ہیں یا جواب دیتے ہیں، وہ اللہ کی مخصوص صفت کسی بندے کو دے رہا ہے، جو توحید کے خلاف اور شرک ہے۔
نبی ﷺ سے محبت، تعظیم اور اتباع ایمان کا حصہ ہے، مگر وہ اللہ کے عبد اور رسول ہیں، نہ کہ سمیع و بصیر۔ دعائیں، درود اور فریاد صرف اللہ کے حضور پیش کی جائیں، اسی سے جواب کی امید رکھی جائے۔ دین میں ثابت شدہ بات پر ایمان ہو، اور ضعیف روایات سے عقیدہ نہ بنانا ہی عقلمندی اور توحید کی اصل ہے۔ اللہ ہی زندہ ہے، جو ہمیشہ سے ہے اور سب کی دعائیں سننے اور جاننے والا ہے۔ وہی فریاد سنتا ہے، وہی جواب دیتا ہے، وہی معبودِ برحق ہے۔ اسی کے پاس سے سب معاملات لوٹائے جاتے ہیں فرمایا کہ
“وَاِلَيْهِ يُرْجَعُ الْاَمْرُ كُلُّهٗ فَاعْبُدْهُ وَتَوَكَّلْ عَلَيْهِ”
اور سب کا م اُسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں لہٰذا آپ اُسی کی عبادت کیجیے اور اُسی پر بھروسا کیجیے۔
(سورۃ ھود – 123)