|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا نبی کریم ﷺ کی شفاعت قیامت میں سب کے لیے ہو گی؟

جی بالکل، نبی کریم ﷺ کی شفاعت اللہ تعالیٰ کے اذن سے صرف اہلِ ایمان کے لیے ہوگی، اور مشرکین و کافروں کے لیے نہیں۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ
کون ہے جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرسکے؟
(البقرة 255)
اس سے واضح ہے کہ شفاعت صرف اللہ کے حکم سے ہوگی اور صرف ان کے لیے ہوگی جن سے اللہ راضی ہوگا۔

نبی ﷺ نے فرمایا
شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي
میری شفاعت میری امت کے گناہِ کبیرہ کرنے والوں کے لیے ہے۔
(سنن ابی داؤد 4739)

مشرکین کے لیے کوئی شفاعت نہیں ہو گی۔ فرمایا

فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ
تو ان کو شفاعت کرنے والوں کی شفاعت کچھ بھی فائدہ نہ دے گی۔
(المدثر 48)

یہ آیت کفار و مشرکین کے بارے میں ہے، کیونکہ وہ ایمان اور توحید کے بغیر دنیا سے گئے، اس لیے ان کے لیے نہ کوئی سفارش ہے اور نہ نجات۔

اسی طرح ایک اور جگہ فرمایا
مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ حَمِيمٍ وَلَا شَفِيعٍ يُطَاعُ
ظالموں (یعنی مشرکوں) کے لیے نہ کوئی قریب دوست ہوگا اور نہ کوئی ایسا شفاعت کرنے والا جس کی بات مانی جائے۔
(غافر 18)

یعنی شفاعت صرف ایمان والوں کو نصیب ہوگی، چاہے ان سے کبیرہ گناہ ہوئے ہوں، لیکن شرک کرنے والے اس سے محروم رہیں گے شفاعت کے لئے توحید شرطِ اول ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔