نبوت اللہ کی طرف سے عطا کردہ منصب ہے جو مخصوص انبیاء کو دی گئی اور محمد ﷺ پر ختم ہو گئی، اسے ولایت میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ولایت ایمان اور تقویٰ سے حاصل ہوتی ہے جبکہ نبوت وحی اور اللہ کے انتخاب سے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَـٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا
محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں بلکہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔
(الاحزاب 40)
اس سے واضح ہے کہ نبوت محمد ﷺ پر ختم ہو گئی اور اس کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ ولایت نبوت کا بدل یا قائم مقام نہیں بلکہ ایمان، اطاعت اور قربِ الٰہی سے حاصل ہونے والی فضیلت ہے۔
نبی ﷺ نے فرمایا
لَا نَبِيَّ بَعْدِي
میرے بعد کوئی نبی نہیں۔
(صحیح بخاری، حدیث 3455)
لہٰذا نبوت ولایت میں تبدیل نہیں ہوتی بلکہ دونوں الگ الگ حقیقتیں ہیں۔ نبوت کا دروازہ ہمیشہ کے لیے بند ہے جبکہ ولایت ہر مومن کے لیے ممکن ہے بشرطیکہ وہ تقویٰ اختیار کرے۔