منزل یا سورۃ یٰس کو دم کے لیے مخصوص کرنا قرآن و سنت سے ثابت نہیں۔ نبی ﷺ نے منزل یا خاص سورت یسن کو دم کے لیے مقرر نہیں کیا بلکہ عمومی طور پر قرآن کو شفا قرار دیا اور چند سورتوں اور دعاؤں سے دم کرنے کی تعلیم دی۔
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ
اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے (بنی اسرائیل 82)
صحیح احادیث میں نبی ﷺ اور صحابہؓ سے دم کے لیے معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس)، سورۃ الاخلاص، اور سورۃ الفاتحہ پڑھنے کا ثبوت ملتا ہے۔ جیسے صحیح بخاری میں ہے کہ ایک صحابیؓ نے سورۃ الفاتحہ پڑھ کر ایک قبیلے کے سردار کو دم کیا تو وہ شفا یاب ہوا اور نبی ﷺ نے اس عمل کی تصدیق فرمائی۔
(صحیح بخاری 5736)
نبی ﷺ جب بیمار ہوتے تو معوذتین پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے اور ہاتھ پھیرتے (صحیح بخاری 5751، صحیح مسلم 2192)
لہٰذا سورۃ الفاتحہ، سورۃ الاخلاص، سورۃ الفلق، سورۃ الناس اور مسنون دعائیں دم کے لیے صحیح اور سنت ہیں۔ البتہ منزل یا سورۃ یٰس کو خاص طور پر دم کے لیے مقرر کرنا بدعت ہے کیونکہ اس کی اصل قرآن و حدیث میں نہیں۔
یعنی دم قرآن کی ہر آیت سے کیا جا سکتا ہے لیکن کسی مخصوص سورت کو لازمی یا مستقل دم کے لیے مقرر کرنا شریعت میں نہیں۔