مردوں کی روحیں زندہ لوگوں کے پاس آنا قرآن و سنت کی روشنی میں درست عقیدہ نہیں ہے
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَمَدٍ مُسَمًّى
اللہ وہ روح قبض کرتا ہے جب موت آئے اور جو روحیں موت نہ پائیں انہیں نیند میں قبض کرتا ہے، پھر جو روحیں موت کا فیصلہ ہو چکا ہے وہ روک لیتا ہے اور باقی کو مقررہ وقت تک چھوڑ دیتا ہے۔
(الزمر: 42)
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ روحوں کو روک لیتا مردوں کی روحیں اپنے اعمال کے مطابق برزخ میں عذاب یا راحت پاتی ہیں اور زندوں کے پاس آنا ان کے لیے ممکن نہیں بلکہ اللہ کی قدرت سے برزخی عالم میں مخصوص حالت ہے۔ قرآن واضح طور پر بتاتا ہے کہ مردے زندوں کے ساتھ تعلق یا ملاقات نہیں رکھتے۔