|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا محبتِ صحابہ ایمان کا جز ہے؟

جی ہاں، محبتِ صحابہ ایمان کا لازمی جز ہے۔ ایمان کی تکمیل اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک صحابہ کرامؓ سے محبت نہ ہو، کیونکہ وہی نبی کریم ﷺ کے دین کے سب سے پہلے حامل، مددگار اور نقل کرنے والے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وَالسَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ وَالَّذِينَ اتَّبَعُوهُم بِإِحْسَانٍ رَّضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ
اور مہاجرین اور انصار میں سے (ایمان لانے میں) جن لوگوں نے سب سے پہلے سبقت کی اور وہ لوگ جنھوں نے نیکی (اور اخلاص) کے ساتھ اُن کی پیروی کی اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے اور اُس نے اُن کے لیے باغات تیار کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں (وہ) اُن میں ہمیشہ رہنے والے ہیں یہ عظیم کامیابی ہے۔(التوبہ: 100)

یعنی مہاجرین و انصار اور ان کے بعد نیک پیروی کرنے والوں سے اللہ راضی ہوا اور ان کے لیے جنت تیار کی۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا
لا تسبوا أصحابي، فوالذي نفسي بيده لو أنفق أحدكم مثل أُحدٍ ذهبًا ما بلغ مد أحدهم ولا نصيفه
یعنی میرے صحابہ کو برا نہ کہو، تم میں سے اگر کوئی اُحد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کرے تو بھی ان کے ایک مُد یا نصف کے برابر نہیں ہوسکتا۔
(صحیح بخاری، حدیث 3673، صحیح مسلم، حدیث 2541)

یہ نبی کریم ﷺ کی مشہور حدیث ہے، جس میں آپ ﷺ نے ایمان، محبت اور جنت کے تعلق کو واضح فرمایا۔

نبی ﷺ نے فرمایا
لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَوَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى شَيْءٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ تَحَابَبْتُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ
تم جنت میں داخل نہیں ہوگے جب تک ایمان نہ لاؤ، اور ایمان والے نہیں بن سکتے جب تک آپس میں محبت نہ کرو۔ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ اگر تم اسے کرو تو آپس میں محبت ہو جائے؟ (وہ یہ ہے کہ) آپس میں سلام کو عام کرو۔
(صحیح مسلم، حدیث نمبر 54)

اس سے واضح ہوا کہ ایمان اور جنت کا راستہ صرف عبادات سے نہیں بلکہ آپس کی محبت، خیر خواہی، اور سلامتی پھیلانے سے مضبوط ہوتا ہے۔ صحابہ کرامؓ نے اسی تعلیم پر عمل کیا، وہ ایک دوسرے کو سلام میں پہل کرتے، ایک دوسرے کے لیے ایثار کرتے اور محبت کے ذریعے ایمان کو مکمل کرتے یعنی حقیقی اسلامی معاشرہ وہی ہے جہاں دل صاف ہوں، سلام عام ہو، اور مسلمان ایک دوسرے سے خالص اللہ کے لیے محبت کریں۔ لہٰذا صحابہؓ سے محبت ایمان کا حصہ ہے اور ان سے بغض یا سبّ و شتم ایمان کے منافی ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔