قرآن نے کئی مقامات پر یہ اصول واضح کیا ہے کہ قبر کے اندر مدفون مردہ انسان سماع (سننے) کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ قبر کے مردے کے بارے میں قرآن میں فرمایا
وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ
اور آپ انہیں نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔
(فاطر: 22)
یعنی قبر میں مدفون مردہ سننے کی صلاحیت نہیں رکھتا، کیونکہ وہ دنیاوی زندگی سے کٹ چکا ہے۔ فرمایا
اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَلَاتُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاۗءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِيْنَ
بیشک تم نہیں سنا سکتے مردوں کو اور نہ تم سنا سکتے ہو بہروں کو، اپنی پکار جبکہ وہ بھاگے جا رہے ہوں پیٹھ پھیر کر۔
(النمل:80)
فَاِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاۗءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِيْنَ
پس (اے نبی) تم ہرگز نہیں سنا سکتے مردوں کو اور نہ سنا سکتے ہو بہروں کو اپنی پکار جب وہ چلے جا رہے ہوں پیٹھ پھیر کر۔
(الروم:52)
یہ آیات ایک اٹل قانون بیان کرتی ہیں کہ قبروں والے مردے، سننے اور جواب دینے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔