|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا قبروں پر پھول چڑھانا درست ہے؟

قبروں پر پھول چڑھانا شرعی اعتبار سے درست نہیں اور یہ بدعت شمار ہوتا ہے

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَمَآ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا وَاتَّقُوا اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعِقَابِ ۝ۘ
اور رسول تمہیں جو کچھ دیں وہ لے لو، اور وہ جس چیز (کے لینے) سے تمہیں روکیں، اس سے رک جاؤ۔ اور اللہ سے ڈرو۔ یقینا اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے۔
یعنی تم ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔
(الحشر:7)

نبی ﷺ نے فرمایا
ألا لا تجعلوا قبوركم مساجد ولا تصير بيوتكم مقابر، واطرحوا في بيوتكم سورة البقرة
یعنی اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ اور قبروں کو عبادت کے لیے مخصوص نہ کرو بلکہ اپنے گھروں میں سورۃ بقرہ پڑھا کرو۔
(صحیح البخاری: کتاب الرقاق، باب فضل سورة البقرة)

قبروں پر پھول چڑھانا مردے کے لیے توجہ مرکوز کرتا ہے اور اصل عبادت یعنی اللہ کی رضا حاصل کرنے سے توجہ ہٹا دیتا ہے۔ قرآن واضح کرتا ہے کہ مردے زندوں کو نہیں سنتے اور نبی ﷺ نے قبر پر کسی قسم کی عبادت یا رسم کی اجازت نہیں دی۔ صحابہ کرامؓ اور سلف صالحین کی عملی مثال بھی یہی ہے کہ قبروں پر پھول یا کسی دوسری رسم کو نہیں اپناتے تھے

قبروں پر پھول چڑھانا شرعی طور پر جائز نہیں، عبادت اور نیکی کا ذریعہ صرف اللہ کی رضا اور تلاوت قرآن ہے، اور یہ عمل توحید کے اصول کے مطابق نہیں ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔