قرآن و سنت کی روشنی میں قبروں پر جا کر دعا مانگنے کی دو صورتیں ہیں، اور ان کا حکم الگ ہے
قبروں پر جا کر مردوں سے دعا مانگنا یا ان سے مدد چاہنا
یہ شرک ہے، کیونکہ دعا صرف اللہ سے مانگنی ہے، نہ کہ مردوں سے۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وَلَا تَدْعُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَنْفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۚ فَاِنْ فَعَلْتَ فَاِنَّكَ اِذًا مِّنَ الظّٰلِمِيْنَ
اور اللہ کے سوا اُن کو نہ پوجو جو نہ تمھیں نفع دے سکتے ہیں اور نہ تمھیں نقصان پہنچا سکتے ہیں تو اگر تم نے ایسا کیا تو بےشک تم ظالموں میں سے ہو جاؤ گے۔
(یونس:106)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا
لَا تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا
میری قبر کو عید (میلا اور اجتماع کی جگہ) نہ بنا لینا
(مسند احمد 7352، صحیح)
لہٰذا قبروں کے پاس جا کر صاحبِ قبر سے دعا مانگنا یا اسے وسیلہ بنانا ناجائز اور شرک ہے۔
قبروں پر جا کر ان فوت شدہ مومنوں کے لئے صرف اللہ سے دعا مانگنا یہ جائز ہے۔
نبی ﷺ خود قبرستان جاتے اور یہ دعا پڑھتے:
السَّلَامُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الدِّيَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ، نَسْأَلُ اللَّهَ لَنَا وَلَكُمُ الْعَافِيَةَ
اے اس دیار کے رہنے والے مؤمنو اور مسلمانو! تم پر سلام ہو، اور ان شاء اللہ ہم بھی تم سے جا ملنے والے ہیں، ہم اللہ سے اپنے اور تمہارے لیے عافیت مانگتے ہیں
(صحیح مسلم 975)