فنا فی الرسول کا عقیدہ (یعنی اپنی ذات کو نبی ﷺ کی ذات میں فنا کر دینا اور ان کے وجود میں وجود مان لینا) شریعت سے ثابت نہیں ہے۔ یہ محض صوفیانہ اصطلاح ہے جو بعد میں ایجاد ہوئی، قرآن و سنت میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
اصل مسئلہ اطاعت رسول ﷺ کا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ ٱللَّهَ فَٱتَّبِعُونِى يُحْبِبْكُمُ ٱللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَٱللَّهُ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ
کہہ دو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو، اللہ تمہیں محبوب بنا لے گا اور تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔
(آل عمران 31)
اللہ نے نبی ﷺ کی اطاعت کو لازم قرار دیا، لیکن ذات میں فنا یا حلول کا عقیدہ بیان نہیں کیا۔
نبی ﷺ نے فرمایا
من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد
جو کوئی ہمارے دین میں ایسی چیز ایجاد کرے جو اس میں سے نہیں، وہ مردود ہے۔
(صحیح بخاری 2697، صحیح مسلم 1718)
لہٰذا “فنا فی الرسول” ایک غیر شرعی اصطلاح ہے جوغلو و شرک ہے۔ شریعت کا حکم یہ ہے کہ نبی ﷺ کی اتباع کی جائے، ان کی ذات میں فنا ہونے کا کوئی حکم یا عقیدہ نہیں ہے۔