|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا فرقہ اہل حدیث تقلید سے آزاد ہوتے ہیں؟

اہلِ حدیث کا دعویٰ یہ ہوتا ہے کہ وہ تقلید سے آزاد ہیں اور صرف قرآن و سنت کو براہِ راست دلیل مانتے ہیں۔ لیکن حقیقت میں دیکھیں تو وہ بھی احمد بن حنبل، علامہ ابن تیمیہ، علامہ ابن قیم اور دوسروں کی تقیلد کو اختیار کرتے ہیں۔ جبکہ قرآن نے اصول دیا ہے کہ

فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ
اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ۔
(النساء: 59)

اس سے معلوم ہوا کہ اصل حجت صرف اللہ کی کتاب اور رسول ﷺ کی سنت ہے۔
نبی ﷺ نے فرمایا
عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ
تم پر لازم ہے میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت۔
(سنن ابی داود، حدیث 4607)

لہٰذا اہلِ حدیث کو غیر مقلد کہنا درست نہیں ہے، وہ کئی مسائل میں قرآن و حدیث کی واضح دلیل کے ہوتے ہوئے بھی
اپنے اکابرین کی تقلید کرتے ہیں۔
جیسا کہ قرآن کہتا ہے کہ مرنے کے بعد قیامت سے پہلے اس جسم میں روح لوٹ کر نہیں آتی (المومنون:15، 16) جبکے اسکے برعکس امام احمد بن حنبل نے عقیدہ دیا ہے کہ اس قبر میں دوبارہ روح لوٹ کر آجاتی ہے اس پر ایمان لانا ضروی ہے۔ ملاحظہ ہوں
بمنکر و نکیر،وعذاب القبر،والایمان،بملک الموت یقبض الارواح: ثم ترد فی الاجساد فی القبور،فیسالون عن الایمان والتوحید

منکر نکیر ،عذاب قبر،ملک الموت کے ارواح کو قبض کرنے اور پھر ارواح کے قبروں میں جسموں کی طرف  لوٹائے جانے پر ایمان ضروری ہے اور اس پر بھی ایمان لانا لازم ہے کہ قبر میں ایمان و توحید کے بارے میں سوال ہوتا ہے۔
(طبقات حنابلہ :جزاول:صفحہ نمبر342)
لہذا اہلحدیث ہوں یا کوئی اور گروہ، اگر وہ طاغوت (یعنی غیر اللہ کو شریعت ساز ماننا، باطل نظام، یا معبودانِ باطلہ) کا کھلا کفر نہیں کرتا، تو وہ قرآن کے بیان کردہ اصل ایمان سے محروم رہتا ہے۔ ایمان کی بنیاد “اللہ کی توحید” اور “طاغوت سے بیزاری” دونوں پر ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔