اولاً: ہماری پہچان مسلم ہونی چاہئے چاہے دوسرے نام کتنے ہی اچھے کیوں نہ لگیں۔ اسے اپمی شناخت نہ کرائیں۔ اگر لغوی معنی کے مطابق سوال ہو تو اہلِ سنت وہ ہیں جو قرآن و سنت کو ہر معاملے میں اول، واحد اور کامل حجت مانتے ہیں رسول ﷺ اور صحابہؓ کے فہم کے مطابق دین پر چلتے ہیں، دین میں نہ کمی کرتے ہیں نہ زیادتی، اور نہ ہی کسی علماء کو دین کا ماخذ مانتے ہیں۔ اپنے اپنے اکابریں اور آئمہ دین کو خطا سے پاک یا واجب الاتباع نہیں سمجھتے، تقلید، بدعت اور غلو سے پاک رہتے ہیں۔
اب اگر کوئی گروہ مقلد کہلانے والا ہو یا غیر مقلد کہلانے والا اور ان اصولوں سے ہٹ جائے تو وہ “اہلِ سنت” نہیں رہتا، چاہے خود کو جو بھی نام دے۔
عصر حاضر میں مقلد کہلانے والا جو ائمہ کی بات کو قرآن و حدیث پر مقدم کرتا ہے، جو کہے کہ امام کی بات حدیث کے مقابلے میں بھی لی جائے گی، یا جو امام کو ایسا مقام دے کہ اس پر تنقید “گمراہی” شمار کرے۔ وہ اللہ کے اس فرمان کے خلاف ہے
وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا يُّحِبُّوْنَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِ ۭ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ ۭ وَلَوْ يَرَى الَّذِيْنَ ظَلَمُوْٓا اِذْ يَرَوْنَ الْعَذَابَ ۙ اَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِيْعًا ۙ وَّاَنَّ اللّٰهَ شَدِيْدُ الْعَذَابِ
اور لوگوں میں سے کچھ (ایسے بھی) ہیں جو اوروں کو اللہ کا مدِمقابل بناتے ہیں اُن سےایسی محبت کرتے ہیں جیسے اللہ کی محبت (ہونی چاہیے) اور جو ایمان لائے ہیں وہ سب سے زیادہ اللہ سے محبت کرتے ہیں اور کاش ! وہ لوگ جنھوں نے ظلم کیا ہے (ابھی) سمجھ لیں (وہ تب جانیں گے) جب وہ (آنکھوں سے) عذاب دیکھیں گے بےشک قوّت ساری اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
(سورۃ البقرۃ: 22)
اور عصر حاضر میں غیر مقلد یا سلفی کہلانے والے جو علماء کو معصوم نہ سہی، مگر حرفِ آخر مانتا ہے، جو محدثین یا سلف کے اقوال کو بلا دلیل واجب التسلیم مانتا ہے جو دوسرے کو محض فروعی مسائل (فاتحہ خلف الامام، رفع یدین وغیرہ) پر مشرک یا کافر کہنے لگتا ہے یہ بھی مقلدین کی طرح حیات فی القبر کا قائل اور تعویذات کو حق ماننے والا یہ دونوں میں مشترکہ گمراہ ہیں دونوں اپنے اپنے “اکابر” (امام یا محدث) کو ایسا مقام دیتے ہیں جیسے وہ دین میں خطا سے پاک ہوں۔ دونوں نے علماء کو رب بنایا ہوا ہے۔ فرمایا
اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ ٱللَّهِ
انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ کو اللہ کے سوا رب بنا لیا۔
(سورۃ التوبۃ: 31)
تو یہی صورت ہے کہ قرآن و حدیث کو چھوڑ کر انسانوں کے اقوال پر دین قائم کیا جائے۔
جو بھی نام چاہے کچھ بھی ہو قرآن و سنت سے ہٹے، صحابہؓ کے فہم کو چھوڑے، یا اپنے امام یا محدث کو دین میں معیار مانے، وہ اہلِ سنت نہیں بلکہ اہلِ بدعت ہے۔