جی ہاں، صحابہ کرامؓ کے عمل سے بھی عقیدہ معلوم ہوتا ہے، کیونکہ وہ براہِ راست قرآن اور نبی ﷺ کے شاگرد اور عملی نمونہ تھے۔ اللہ نے ان کے اتباع کو ہدایت قرار دیا۔
فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا
اگر وہ اس طرح ایمان لائیں جیسے تم (صحابہ) ایمان لائے ہو تو یقیناً وہ ہدایت پا گئے۔
(البقرۃ: 137)
یعنی صحابہ کا ایمان معیارِ ہدایت ہے، ان کے عقائد ہی اصل اسلام ہیں۔
نبی ﷺ کی ہدایت
عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ
تم پر میری سنت اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء کی سنت لازم ہے۔
(سنن ابوداود 4607، صحیح)
اس لیے صحابہؓ کے قول و عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اللہ و رسول کے حکم کو کیسے سمجھتے تھے۔ یہی عقیدہ صحیح ہے۔ مثلاً عقیدہ توحید میں انہوں نے نبی ﷺ کے بعد کسی قبر یا مزار کو وسیلہ نہیں بنایا۔
عقیدہ قدر میں وہ تقدیر خیر و شر پر ایمان لاتے تھے۔ عقیدہ آخرت میں وہ جنت، جہنم، قبر کے عذاب و راحت پر ایمان رکھتے تھے۔ یعنی صحابہؓ کا عمل عقیدے کی زندہ تفسیر ہے۔