اللہ تعالیٰ نے دین کو مکمل اور واضح فرمایا ہے اور شریعت ہی انسان کی اصلاح اور روحانی ترقی کا واحد راستہ ہے۔ اگر کوئی شخص شریعت (صلوۃ، روزہ، حلال و حرام کی پابندی، سنت کی پیروی) کو چھوڑ کر محض خود ساختہ سلوک، کشف یا ریاضت کے ذریعے ترقی کا دعویٰ کرے تو یہ باطل اور نری گمراہی ہے۔
قرآن میں واضح ہے کہ
وَأَنَّ هَٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِ
اور یہی میرا سیدھا راستہ ہے سو تم اسی کی پیروی کرو اور دوسرے راستوں کی پیروی نہ کرو ورنہ وہ تمہیں اس کے راستے سے جدا کر دیں گے۔
(الأنعام 153)
یعنی اللہ کا قرب صرف اسی صراطِ مستقیم (شریعت) کے ذریعے ممکن ہے، نہ کہ خود ساختہ طریقوں سے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
من عمل عملاً ليس عليه أمرنا فهو رد
جو عمل ایسا کرے جس پر ہمارا حکم (یعنی سنت) نہ ہو تو وہ مردود ہے۔
(صحیح مسلم: 1718)
روحانی ترقی صرف شریعت کے دائرے میں ممکن ہے، بغیر شریعت کے ہر “سلوک” بدعت اور باطل ہے۔