|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا “سلامی” اور “جلوس” شریعت کا حصہ ہیں؟

دین اسلام مکمل ہو چکا ہے اور نبی ﷺ نے جو طریقے عبادت و محبت کے بیان کیے وہی شریعت ہیں۔ سلامی دین میں نیا طریقہ ہے اور جلوس بھی رسول ﷺ اور صحابہؓ کے دور میں نہیں تھا۔

ٱلۡيَوۡمَ أَكۡمَلۡتُ لَكُمۡ دِينَكُمۡ وَأَتۡمَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ نِعۡمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ ٱلۡإِسۡلَـٰمَ دِينٗا
آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔
(المائدہ 3)

نبی ﷺ اور صحابہؓ نے محبت اور عقیدت کے نام پر نہ سلامی کی اور نہ جلوس نکالا۔ دین میں اضافہ بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔

نبی ﷺ نے فرمایا
مَن أحدثَ في أمرِنا هذا ما ليس منه فهو ردٌّ
جو شخص ہمارے دین میں کوئی نیا کام ایجاد کرے جو اس میں سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔
(صحیح بخاری 2697، صحیح مسلم 1718)

لہذا سلامی اور جلوس شریعت کا حصہ نہیں بلکہ بدعت ہیں، دین کی محبت کا درست طریقہ نبی ﷺ کی سنت پر عمل کرنا ہے، نہ کہ نئے طریقے گھڑنا۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔