دربار پر منت ماننا جائز نہیں کیونکہ دربار اور مزارات خود شریعت میں ناجائز ہیں اور ان پر جا کر کسی حاجت کے لیے نذر یا منت مانگنا توحید کے خلاف ہے۔ منت اور نذر صرف اللہ کے لیے ہے نہ کہ کسی قبر یا بزرگ کے لیے
وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ
اور انہیں یہی حکم دیا گیا تھا کہ اللہ کی عبادت کریں دین کو اس کے لیے خالص کرتے ہوئے۔
(البینہ 5)
نبی ﷺ نے فرمایا
مَنْ نَذَرَ أَنْ يُطِيعَ اللَّهَ فَلْيُطِعْهُ وَمَنْ نَذَرَ أَنْ يَعْصِيَ اللَّهَ فَلَا يَعْصِهِ
جس نے نذر مانی کہ اللہ کی اطاعت کرے تو اسے پوری کرے اور جس نے نذر مانی کہ اللہ کی نافرمانی کرے تو وہ نہ کرے۔
(صحیح بخاری 6696)
دربار اور قبروں پر جا کر منت ماننا اللہ کے بجائے مخلوق کو نفع نقصان کا مالک سمجھنا ہے اور یہ شرک ہے۔ صحابہ کرامؓ اور نبی ﷺ نے کبھی قبروں پر منت نہیں مانی بلکہ اس سے سختی سے روکا۔
لہٰذا نہ دربار بنانا جائز ہے نہ وہاں جا کر نذر و منت ماننا۔ نذر صرف اللہ کے لیے ہے اور اس کا پورا کرنا اسی کی اطاعت میں ہونا چاہیے۔