|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا حدیث “ما من أحد يسلم علي إلا رد الله علي روحي حتى أرد عليه السلام” سند اور متن کے اعتبار سے صحیح ہے یا اس میں ضعف پایا جاتا ہے؟

No media found.

اس حدیث کی سند میں دو راوی زیادہ بحث کے قابل ہیں
مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ إِلَّا رَدَّ اللَّهُ عَلَيَّ رُوحِي حَتَّی أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ
جو کوئی مجھ پر درود وسلام بھیجتا ہے تو اللہ تعالیٰ میری روح کو لوٹا دیتے ہیں یہاں تک کہ میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔
(سنن ابوداؤد:جلد دوم:حدیث نمبر 276)

پوری سند: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ حَدَّثَنَا الْمُقْرِئُ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ عَنْ أَبِي صَخْرٍ حُمَيْدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

أَبِي صَخْرٍ حُمَيْدِ بْنِ زِيَادٍ — اس کو سیوطی ،نسائی،ابن حماد اور احمد بن حنبل نے ضعیف بتایا ہے۔
(تہذیب التہذیب :جلد نمبر3: صفحہ نمبر 41-42)

يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ — اس کو ابن حبان کہتے ہیں (رُبَّمَا اخْطَاءَ –کبھی کبھی خطا کرتا ہے)، امام مالک کہتے ہیں (لَیْسَ ھُنَاکَ –یعنی ضعیف ہے)،ابو حاتم کہتے ہیں قوی نہیں ۔
( تہذیب التہذیب :جلد نمبر 11:صفحہ نمبر 342-343)

ابن تیمیہ کہتے ہیں ضعیف بھی ہے اور ابوہریرہؓ سے اس کا سماع بھی نہیں۔
(القول البدیع: صفحہ نمبر156/ جلاء الافہام:صفحہ نمبر 22)

حافظ ابن قیم نے (الصّواعقُ المرسلۃ ) میں (قصیدۃ نُونیۃ ) میں ان روایتوں کے بارے میں کہا ہے کہ
(وحدیثُ ذِکرِ حیاتِھِم بقُبورھم ۔۔۔۔۔لما یَصّحُّ وظاھِرُ النکران)
قبر میں انبیاء علیہ السلام کی زندگی جس روایت میں مذکور ہے، وہ صحیح نہیں اور انکا منکر ہونا صاف ظاہر ہے ۔

حدیث کہتی ہے کہ “اللہ میری روح کو لوٹاتا ہے تاکہ میں سلام کا جواب دوں”۔

اس کا مطلب یہ لیا گیا کہ نبی ﷺ کو ہر لمحہ دوبارہ روح لوٹائی جاتی ہے، یہ متن کے اعتبار سے بھی اشکال رکھتا ہے قرآن کا اٹل قانون ہے کہ

ثُمَّ إِنَّكُمْ بَعْدَ ذَلِكَ لَمَيِّتُونَ ۝ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ۝
پھر بے شک تم اس کے بعد مرنے والے ہو، پھر بے شک تم قیامت کے دن دوبارہ اٹھائے جاؤ گے۔
(المؤمنون: 15-16)