|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا اہل کتاب کے علماء حق دین پر اجرت لیتے تھے؟

قرآن میں اہلِ کتاب کے علماء اور ان کے رویے کے متعلق مختلف پہلوؤں کو بیان کیا گیا ہے، اور ان میں سے ایک پہلو دین کے بدلے دنیاوی مفادات حاصل کرنا ہے۔ کچھ اہلِ کتاب علماء ایسے تھے جو حق کو چھپاتے اور دین کے احکام کے بدلے دنیاوی اجرت یا مال لیتے تھے۔ بعض ایسے تھے جو اجرت نہیں لیتے تھے۔
اجرت نہ لینے والوں کے بارے میں فرمایا

وَاِنَّ مِنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ لَمَنْ يُّؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكُمْ وَمَآ اُنْزِلَ اِلَيْھِمْ خٰشِعِيْنَ لِلّٰهِ ۙ لَا يَشْتَرُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ثَـمَنًا قَلِيْلًا ۭ اُولٰۗىِٕكَ لَھُمْ اَجْرُھُمْ عِنْدَ رَبِّھِمْ ۭ اِنَّ اللّٰهَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ ۝

اور بےشک اہلِ کتاب میں وہ بھی ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اُس (کلام) پرجو تمھاری طرف نازل کیا گیا اور جو (کلام) اُن کی طرف نازل کیا گیا (وہ) اللہ کے لیے عاجزی اختیار کرنے والے ہیں وہ اللہ کی آیات کے بدلہ حقیر معاوضہ نہیں لیتے یہ وہ ہیں جن کا اَجر اُن کے ربّ کے پاس ہے بےشک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔
(آل عمران-199)

اِنَّآ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِيْهَا هُدًى وَّنُوْرٌ ۚ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّوْنَ الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِيْنَ هَادُوْا وَالرَّبّٰنِيُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ كِتٰبِ اللّٰهِ وَكَانُوْا عَلَيْهِ شُهَدَاۗءَ ۚ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰيٰتِيْ ثَـمَنًا قَلِيْلًا ۭوَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ۝

بےشک ہم نے تورات نازل کی جس میں ہدایت اور نُورتھا اس کے مطابق انبیاء (علیہم السّلام ) جو (اللہ کے) فرماں بردار (بندے) تھے یہودیوں کے (معاملات کے) فیصلے کرتے تھے اور اللہ والے اور (ان کے) علماء (اُسی کے مطابق فیصلے کرتےتھے) اِس لیے کہ وہ اللہ کی کتاب کے محافظ بنائے گئے تھے اور وہ اِس پر گواہ تھے پس (اے یہودیو ! ) تم (احکامِ الٰہی کےنفاذ کےمعاملہ میں) لوگوں سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیت کے عوض حقیر معاوضہ نہ لو اورجو اللہ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو وہی لوگ کافر ہیں۔
(المائدہ – 44)

اجرت لینے والوں کے بارے میں فرمایا کہ
اِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَاَيْمَانِهِمْ ثَــمَنًا قَلِيْلًا اُولٰۗىِٕكَ لَا خَلَاقَ لَھُمْ فِي الْاٰخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُھُمُ اللّٰهُ وَلَا يَنْظُرُ اِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وَلَا يُزَكِّيْهِمْ ۠ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۝

بےشک وہ جو اللہ کے سا تھ کیے ہوئے عہد کو اور اپنی قسموں کو بیچ دیتے ہیں (دنیا کے) تھوڑے سے معاوضہ میں ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں نہ کوئی حصّہ ہے اور نہ اللہ اُن سے کلام کرے گا اور نہ قیامت کے دن اُن کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی اُنھیں (گناہوں سے) پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
(آل عمران – 77)

اہل کتاب کے بعض علماء حق کو بھی چھپاتے اور دین کو دنیاوی اجرت کے بدلے بیچتے بھی تھے، جس کی قرآن اور سنت میں سخت مذمت کی گئی ہے۔ اور بتایا گیا کہ علماء حق ہی اجرت لینے سے منع کرتے تھے۔ مسلمانوں کے لیے یہ سبق ہے کہ دین کے معاملے میں خلوصِ نیت اور اللہ کی رضا کو مقدم رکھیں اور کسی دنیاوی مفاد کے لیے دین کو آلہ کار نہ بنائیں۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔