|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

لوگوں کو دیکھانے کے لئے خرچ کرنے والے کون ہیں؟

اسلام میں لوگوں کو دکھاوے کے لیے خرچ کرنے یا ریاکاری کی سخت ممانعت کی گئی ہے۔ اس عمل کو ریاکاری یا سمعہ (تاکہ لوگ آپ کی تعریف کریں) کہا جاتا ہے، اور یہ اللہ کی رضا کے مخالف ہے۔ اور ایسے لوگوں کا ساتھی شیطان بن جاتا ہے۔ فرمایا

وَالَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَھُمْ رِئَاۗءَ النَّاسِ وَلَا يُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ۭ وَمَنْ يَّكُنِ الشَّيْطٰنُ لَهٗ قَرِيْنًا فَسَاۗءَ قَرِيْنًا۝

اوروہ لوگ جو اپنے مال لوگوں کودکھانے کے لیے خرچ کرتے ہیں اور وہ نہ اللہ پرایمان لاتے ہیں اور نہ آخرت کے دن پر اورشیطان جس کا ساتھی ہوجائے تو وہ بہت بُرا ساتھی ہے۔
(النساء – 38)

ریا کاری کے اثرات:
اعمال کا ضیاع: جب کوئی شخص دکھاوے کے لیے کوئی نیک عمل کرتا ہے تو اس کا عمل اللہ کے ہاں قبول نہیں ہوتا، اور اس کا بدلہ دنیا میں ہی مل جاتا ہے، جیسے لوگوں کی تعریف یا شہرت، لیکن آخرت میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔

اللہ کی ناراضی: ریا کاری انسان کو اللہ کی رضا سے دور کر دیتی ہے اور اس کا دل اللہ کی محبت سے خالی ہو جاتا ہے۔

کامیابی کا فقدان: ایسے اعمال جو صرف لوگوں کو دکھانے کے لیے کیے جاتے ہیں، وہ کبھی کامیاب نہیں ہوتے کیونکہ ان میں نیک نیت شامل نہیں ہوتی۔

ریاکاری کرنے والوں کا کوئی اجر نہیں ہوتا اور ان کے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔ صحیح نیت کے ساتھ، صرف اللہ کی رضا کے لیے عمل کرنا ضروری ہے، کیونکہ اللہ کی رضا ہی اصل کامیابی ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔