ﷲ کی صفات میں کسی کو شریک ٹھرانا صفات کا شرک کہلاتا ہے۔ مثلاََ
ﷲ کی صفت ہے کہ وہ عالم الغیب ہے ہر طرح کی غیب کی باتوں سے واقف ہے، سینوں کے راز جاننے والا ہے۔
وَإِنْ تَجْهَرْ بِالْقَوْل فَإِنَّهُ يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفَى
تم چاہے اپنی بات پکار کر کہو، وہ تو چپکے سے کہی ہوئی بات بلکہ اس سے مخفی تر بات بھی جانتا ہے۔
(طہٰ7)
اسکے برعکس یہ عقیدہ رکھنا کے ﷲ کے سوا کوئی اور بھی غیب جاتنا ہے، رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم بھی عالم الغیب ہیں۔ پہلے جو ہوتا رہا اسے بھی جانتے ہیں اب آگے جو ہوگا ان کو سب علم ہے تو یہ ﷲ کی صفت میں شرک ہے۔فرمایا
قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُون
اِن سے کہو، اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی غیب کا علم نہیں رکھتا، اور وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ کب وہ اٹھائے جائیں گے۔
ْ(النمل65)
جن ہستیوں کے بارے میں تم نے گمان کیا ہے کہ وہ عالم الغیب ہیں‛جب ہم درباروں اور مزاروں پر جاتے ہیں تو انہیں پتہ چل جاتا ہے کہ کون آیا ہے اور کون نہیں آیا، کس نے نیاز دی ہے اور کس نے نہیں دی اور حقیقت یہ ہے کہ وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ کب دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔