لغوی طور پر شرک کے معنی ’’ ساجھی ‘‘ یا ’’ برابری ‘‘ کے ہوتے ہیں لیکن اصطلاحا ً اللہ تعالیٰ کی ذات، صفات، حقوق و اختیارات میں کسی کو بھی کو شریک کردینے کے ہوتے ہیں۔
مثلا ً کوئی یہ کہے کہ جو کام اللہ تعالیٰ کرتا ہے وہ دوسرا بھی کرلیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس بات کا اختیار رکھتا ہے اور کوئی دوسرا بھی اس کا اختیار رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی یہ صفت ہے کہ وہ چھپی چیز کا علم رکھتا ہے اور دوسرا بھی عالم الغیب ہے۔ اس قسم کے عقائد اور ان کے تحت اعمال کو شرک کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِهٖ وَ يَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَآءُ١ۚ وَ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرٰۤى اِثْمًا عَظِيْمًا
بے شک اللہ اس ( گناہ ) کو تو معاف نہیں کرتا کہ اس کا شریک ٹھہرایا جائے، اس کے سوا جس کے جس گناہ کو چاہے معاف کردے گا، اور جس نے اللہ کیساتھ شرک کیا اس نے بہت ہی بڑا بہتان باندھا۔
(النساء 48)
اللہ تعالیٰ نے انسان کو صرف اپنی بندگی کے لیے پیدا فرمایا اور سب سے پہلا حق یہ رکھا کہ کسی کو اُس کا شریک نہ بنایا جائے۔ شرک یعنی “اللہ کے ساتھ کسی اور کو اس کی ذات، صفات، افعال یا حقوق میں شریک کرنا” ایسا جرم ہے جس کی اللہ نے نہ صرف سخت ممانعت کی بلکہ اسے ناقابلِ معافی اور ہمیشہ کی جہنم کا سبب قرار دیا۔
إِنَّهُۥ مَن يُشْرِكْ بِٱللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ ٱللَّهُ عَلَيْهِ ٱلْجَنَّةَ وَمَأْوَىٰهُ ٱلنَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّـٰلِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
(المائدہ: 72)
“بے شک جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا، اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی، اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔”
شرک کی اقسام:
شرک فی الربوبیت:
اللہ کی خالقیت، رزاقیت، اختیار و قدرت میں کسی اور کو شریک سمجھنا۔
شرک فی الالوہیت:
سجدہ، دعا، قربانی، نذر، فریاد جیسے اعمالِ عبادت میں غیراللہ کو شریک کرنا۔
شرک فی الاسماء والصفات:
اللہ کی صفات جیسے “رازق”، “مختار کُل”، “عالم الغیب” وغیرہ کسی اور کو دینا۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“مَن لَقِيَ اللَّهَ لاَ يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَمَن لَقِيَهُ يُشْرِكُ بِهِ دَخَلَ النَّارَ”
“جس نے اللہ سے ملاقات کی (یعنی مر گیا) اس حال میں کہ وہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں جائے گا، اور جس نے شرک کے ساتھ ملاقات کی وہ جہنم میں جائے گا۔”
(صحیح مسلم، حدیث: 93)
شرک اللہ کی بندگی اور وحدانیت کے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔ اس کی سزا ہمیشہ کی جہنم ہے، اور یہ گناہ توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوتا۔ ہر مسلمان کو توحید کی حفاظت اور شرک سے شدید نفرت رکھنی چاہیے۔
نجات صرف اس شخص کے لیے ہے جو اللہ کو ایک مانے، اسی کی عبادت کرے، اور شرک سے مکمل براءت رکھے۔
إِنَّ ٱللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ
(النساء: 48)
“یقیناً اللہ شرک کو معاف نہیں کرتا۔”