سورۃ المعارج مکی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 70 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے83نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 44 آیات ہیں جو2 رکوع پر مشتمل ہیں۔سورۃ کا نام تیسری آیت کے لفظ ذی المعارج سے ماحوذ ہے۔ اس میں ان کفار کو تنبیہ اور نصیحت کی گئی ہے جو قیامت اور آخرت اور جہنم اور جنت کی خبروں کا مذاق اڑاتے تھے اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چیلنج دیتے تھے کہ اگر تم سچے ہو اور تمہیں جھٹلا کر ہم عذاب جہنم کے مستحق ہوچکے ہیں تو لے آؤ وہ قیامت جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو۔ بتایا گیا ہے کہ قیامت، جس کے جلدی لے آنے کا مطالبہ یہ لوگ ہنسی اور کھیل کے طور پر کر رہے ہیں کیسی سخت چیز ہے اور جب وہ آئے گی تو ان مجرمین کا کیسا برا حشر ہوگا۔ اس وقت یہ اپنے بیوی بچوں، اور اپنے قریب ترین رشتہ داروں تک کو فدیہ میں دے ڈالنے کے لیے تیار ہوجائیں گے تاکہ کسی طرح عذاب سے بچ نکلیں، مگر نہ بچ سکیں گے۔اس سورت کی ساری تقریر اسی چیلنج کے جواب میں ہے۔
: سورة المعارج کا سورۃ الحاقہ سے ربط
سورة الحاقہ میں دعوائے تبارک کو نہ ماننے والوں کے لیے دنیوی اور اخروی تخویف سنائی گئی اب چاہیے تو یہ تھا کہ وہ اس دعوے کے انکار سے باز آجاتے اور توحید و رسالت پر ایمان لے آتے، مگر اس کے بجائے وہ الٹا اللہ تعالیٰ سے عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں۔ سال بسائل بعذاب واقع (المعارج)
سال سائل۔ تا۔ ونراہ قریبا یہ معاندین اس بڑی شان والے بادشاہ سے عذاب مانگتے ہیں، حالانکہ وہ عذاب تو ہر حال میں آئے گا ہی،اتنے بڑے عظیم شہنشاہ سے تو ان کو فضل و رحمت اور عفو و مغفرت کی درخواست کرنا چاہیے تھی۔ واہ رے عقلمندو ! ویم تکون السماء۔ تا۔ وجعم فاوعی تخویف اخروی۔ یہ عذاب قیامت کے دن واقع ہوگا۔ جبکہ کوئی دوست اور کوئی رشتہ دار کام نہ آسکے گا۔ ان الانسان خلق ھلوعا۔ تا۔ واذا مسہ الخیر منوعا یہ زجر ہے۔ الا المصلین الذین ھم علی صلاتھم دائمون۔ تا۔ اولئک فی جنت مکرمون یہ بشارت اخرویہ ہے۔ مومنین ان صفتوں اور خوبیوں سے متصف ہوں گے وہ اللہ کے عذاب سے محفوظ رہیں گے اور جنت کے باغوں میں اعزاز واکرام کی زندگی بسر کریں گے۔ فمال الذین کفرو۔ تا۔ وما نحن بمسبوقین زجر۔ یہ معاندین حق سے روگردانی کرتے ہیں اور پھر یہ امید رکھتے ہیں کہ انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا۔ فذرھم یخوضوا۔ تا۔ ذلک الیوم الذی کانوا یوعدون زجر مع تخویف اخروی، ان کو چھوڑ دیجئے، لہو ولعب میں اپنا وقت ضائع کرلیں، یہاں تک کہ وہ قیامت کے دن ذلت ورسوائی سے اپنے کیے کا مزہ چکھ لیں گے۔
:مختصر ترین خلاصہ
سورۃکے پہلے رکوع میں قیامت کی ہولناکی اور اس کے دل دہلا دینے والے احوال بتائے گئے ہیں پھر مومنین کی صفات مذکور ہیں جبکہ دوسرے رکوع میں بتایا گیا ہے کہ جب رسول اللہ مکہ میں وعظ فرماتے تھے تو کفار کس طرح آپ کی گستاخیاں کرتے تھے پھر ان کا انجام بد بتایا گیا ہے پھر بتایا گیا ہے کہ روز قیامت جب لوگ قبروں سے نکلیں گے تو اس دن دشمنان اسلام کی ذلت کا کوئی ٹھکانہ نہ ہوگا ۔ زجر، تخویف اخروی، بشارت اخرویہ، زجر برائے مشرکین ۔
Download PDF