|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سورۃ المزمل

سورۃ المزمل مکی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 73 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے3نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 20 آیات ہیں جو2 رکوع پر مشتمل ہیں۔ پہلی ہی آیت کے لفظ المزمل کو اس سورت کا نام قرار دیا گیا ہے۔

: سورة المزمل کا ماقبل سے ربط

سورة المزمل اور المدثر دونوں کا ایک ہی مضمون ہے۔ حاصل ربط یہ ہے کہ گزشتہ سورتوں میں مسئلہ توحید کا ایک پہلو یعنی اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی برکات دہندہ نہیں۔ علی وجہ الکمال بیان ہوچکا ہے۔ دلائل عقلیہ ونقلیہ، ثمرات دلائل، تخویفات اور تبشیرات کے ساتھ اثبات توحید و نفی شرک کا مضمون مفصل ومدلل ہوچکا۔ اب آپ قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف رہیں، کیونکہ ہدایت کی راہ قرآن ہی سے معلوم ہوتی ہے اور توحید پر ثابت قدم رہیں، یہی مسئلہ سارے قرآن کا خلاصہ اور لب لباب ہے۔  ورتل القران ترتیلا  (مزمل) اور پھر صرف تلاوت قرآن ہی پر اکتفاء نہ کریں۔ بلکہ اس میں جو احکام مذکور ہیں خصوصًا مسئلہ توحید، ان کی تبلیغ بھی فرماتے رہیں  قم فانذر، وربک فکبر  (مدثر)

 یا ایہا المزمل قم اللیل۔ تا۔ فاتخذہ وکیلا  امر اول، رات کا کچھ حصہ قیام کریں اور اس میں قرآن کی تلاوت کریں، اللہ تعالیٰ کی خالص عبادت بجا لائیں اور اس کے سوا کسی کو کارساز نہ بنائیں۔  واصبر علی ما یقولون۔ تا۔ ومہلہم قلیلا  امر دوم تسلیہ برائے نبی(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، کفار کی باتوں سے آزردہ خاطر نہ ہوں، ان کو چھوڑ دیں، میں خود ان سے نمٹ لوں گا۔  ان لدینا انکالا۔ تا۔ وکانت الجبال کثیبا مہیلا  ۔ تخویف اخروی برائے کفار و مشرکین۔ ہم نے ان کے لیے مختلف انواع و اقسام کا عذاب تیار کر رکھا ہے جس میں ان کو قیامت کے دن مبتلا کیا جائے گا۔  انا ارسلنا الیکم رسولا۔ تا۔ فاخذناہ اخذا وبیلا  تخویف دنیوی۔ ہم نے تمہارے پاس ویسا ہی عظیم الشان رسول بھیجا ہے جو تمہیں توحید کی دعوت دیتا ہے جیسا کہ ہم نے فرعون کے پاس رسول بھیجا تھا۔ فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی اور اس کی دعوت کو قبول نہ کیا تو ہم نے اس کو سخت عذاب کے ساتھ پکڑ لیا۔ اگر تم نے بھی اس عظیم الشان رسول کی دعوت کو رد کردیا تو تمہیں سخت عذاب دیا جائے گا۔  فکیف تتقون ان کفرتم۔ تا۔ کان وعدہ مفعولا  تخویف اخروی۔ کفر و شرک اور عصیان و طغیان کی سزا صرف دنیا ہی میں بس نہیں ہوگی، بلکہ قیامت کے دن بھی اس کی سزا بھگتنا ہوگی، جو کبھی ختم نہ ہوگی۔  ان ھذہ تذکرۃ  ترغیب الی الایمان واتباع القرآن۔  ان ربک یعلم انک تقوم  الی آخر السورۃ۔ یہ ابتداء سورت سے متعلق ہے۔ فرمایا مجھے معلوم ہے کہ تم میں بیمار اور کمزور بھی ہوں گے مسافر اور مجاہد بھی، اس لیے قیام اللیل میں تم پر سختی نہیں کی گئی، بلکہ تمہیں اختیار دیا گیا ہے کہ جس قدر چاہو قیام کرو اور جس قدر آسانی سے تلاوت کرسکو اسی قدر اس میں تلاوت کرو۔

:مختصر ترین خلاصہ

سورۃ المزمل کےپہلے رکوع میں رسول اللہ کو حکم ہوا کہ آدھی رات یا کم و بیش روزانہ نماز تہجد میں قیام فرمایا کریں اور اس میں خوب ٹھہر ٹھہر کر قرآن کی تلاوت فرمائیں پھر کفار کو اخروی عذابات سے ڈرایا گیا اور بتایا گیا کہ ان کے لئے جہنم میں کیسے کیسے خوفناک عذابات ہیں پھر رسول اللہ کی رسالت کو موسی ؑ کی رسالت سے مشابہت دی گئی اور اس کے بعد قیامت کی فکر دلائی گئی ہے ۔اور دوسرے رکوع میں فرمایا گیا کہ رسول اللہ اور آپ کے ساتھی آدھی رات یا اس کے لگ بھگ تہجد میں کھڑے رہتے ہیں مگر چونکہ ہمیشہ ایسی طویل عبادت کو سب لوگ نہیں لگا سکتے اس لئے آدھی رات تک قیام کی پابندی ختم کی جاتی ہے جس قدر تم چاھو قیام کر لو (خواہ دورکعت چھوٹی سورتوں کے ساتھ)اور آخر میں بتایا گیا کہ انسان دنیا میں جیسا عمل کرتا ہے آخرت میں اس کو ویسا ہی اجر مل جاتا ہے ۔