|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سورۃ الدھر

سورۃ  الدھر مکی دور کی سورۃ ہے ،مصحف عثمانی کی ترتیب تلاوت کے لحاظ سےیہ سورۃ 76 نمبر پر ہے اور ترتیب نزول کے اعتبار سے97نمبر پر ہے،اس سورۃ میں 31آیات ہیں جو2 رکوع پر مشتمل ہیں۔اس سورت کا نام الدھر بھی ہے اور الانسان بھی۔ دونوں نام پہلی ہی آیت کے الفاظ ھل اتٰی علی الانسان اور حین من الدھر سے ماخوذ ہیں۔

: سورة الدھر کا سورۃ القیامہ سے ربط

 سورة القیامہ میں منکرین قیامت کو تخویف سنائی گئی ہے اور زجر و شکوہ کیا  گیا ہے کہ وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم دوبارہ ان کی ہڈیاں جمع نہیں کرسکیں گے۔ اب سورة الدھر میں بطور ترقی  ھل اتی علی الانسان۔ تا۔ فجعلناہ سمیعا بصیرا  میں ایک تفصیلی نمونہ بیان کیا گیا ہے کہ دیکھو انسان پہلے کچھ بھی نہیں تھا۔ پھر اس کو ایک معمولی قطرہ آب سے پیدا کر کے سمیع وبصیر بنا دیا تو معلوم ہوا کہ بیشک اللہ تعالیٰ انسان کی نشاۃ آخرہ پر بھی قادر ہے۔ نیز سورة قیامت میں صرف تخویف کا ذکر تھا، لیکن اصل دعوائے توحید مذکور نہیں تھا اب اس سورة میں  واذکر اسم ربک۔ تا۔ وسبحہ لیلا طویلا  میں مسئلہ توحید یعنی نفی شرک فی العبادۃ کا ذکر کیا گیا ہے۔ اسی طرح سورة قیامت میں بشارت کا ذکر مختصر تھا لیکن  الدھر  میں بشارت اخرویہ کا ذکر بہت زیادہ ہے۔

 ھل اتی علی الانسان۔ تا۔ اما شاکرا واما کفورا  اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا ایک نمونہ۔ اللہ تعالیٰ جو ایک قطرہ منی سے انسان کو پیدا کرسکتا ہے وہ قیامت کے دن اسے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے۔شاکرا اور کفورا، ھدیناہ میں ضمیر منصوب سے حال ہیں۔ ہم نے انسان کو خواہ شاکر (مومن) ہو یا کفور (کافر) ہر حال میں سیدھی راہ دکھا دی ہے۔ عقل و تمییز بھی عطا کی پھر دلائل کائنات کی کتاب اس کے سامنے کھول کر رکھدی کہ اس میں غور و فکر کر کے حق بات سمجھنے کی کوشش کرے اور پھر ساتھ ہی اپنے پیغمبروں کو ہدایات دے کر ان کے پاس بھیجدیا تاکہ وہ ان کو سمجھائیں اور ان کو اللہ کی راہ دکھائیں اب ان کی مرضی شاکر بنیں یا کافر۔ انا اعتدنا اللکفرین۔۔الخ تخویف اخروی۔ ہم نے منکرین کے لیے بیڑیاں، طوق اور بھڑکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ قیامت کے دن ہم ان کو پابہ زنجیر کر کے ان کے ہاتھوں کو ان کی گردنوں کے ساتھ جکڑ کر جہنم کے بھڑکتے شعلوں میں پھینک دیں گے۔ اس مختصر تخویف کے بعد طویل بشارت کا ذکر ہے۔ ان الابرار یشربون من کاس۔ تا۔ وکان سعیکم مشکورا  بشارت اخرویہ۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے فرماں بردار اور نیک بندوں کو ایسے خوشذائقہ مشروب کے ساغر پیش کیے جائیں گے جن میں عرق کافور کی آمیزش ہوگی جس سے اس کی فرحت افزا قوت، اس کی خوشبو اور برودت میں اضافہ ہوجائے گا ۔  عینا یشرب  یہ کافورا سے بدل ہے یعنی کافور جنت میں ایک چشمہ ہوگا جس کی آمیزش سے اللہ کے بندے جنت کے مشروبات کا لطف اٹھائیں گے اور وہ جہاں چاہیں گے نہایت آسانی سے اس کا چشمہ خود جاری کرلیں گے۔ یوفون بالنذر  نذر سے وہ تمام عقود و عہود مراد ہیں جو اللہ تعالیٰ نے عائد فرمائے ہو یا انسان خود اپنے اوپر لازم کرلے،اسے پورا کرے ویخافون یوما  اعمال صالحہ بجا لانے میں ان کی نیت بخیر ہوتی ہے اور وہ محض اللہ کی رضاء جوئی کے لیے اور اس کے عذاب سے ڈر کی وجہ سے اعمال صالحہ بجا لاتے ہیں اور قیامت کے دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس کے احوال وشدائد اور جس کی سختیاں ہمہ گیر ہوں گی۔ ابرار و مومنین اگرچہ قیامت کی سختیوں سے بفضلہ تعالیٰ محفوظ رہیں گے لیکن شدت ہول محشر سے خائف اور مرعوب ضرور ہونگے۔  ویطعمون ۔۔الخوہ طعام کی محبت اور اس کی طلب و اشتہاء کے باوجود خود نہیں کھاتے بلکہ مسکینوں، یتیموں اور قیدیوں کو کھلا دیتے ہیں۔ ابرار کے لیے جنت کی نعتموں کا تفصیلی بیان ہے۔ انا نحن نزلنا۔۔الخ  ترغیب الی القرآن۔  فاصبر لحکم ربک۔۔الخ  تسلیہ برائے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ۔ واذکر اسم ربک۔ ۔الخ  بیان توحید۔ ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا ہے تاکہ آپ لوگوں کو حشر و نشر اور توحید کی تبلیغ کریں، اگر راہ حق اور فریضہ تبلیغ ادا کرنے میں تکلیفیں آئیں تو صبر و استقامت سے کام لیں۔  ان ھؤلاء یحبون۔ ۔الخ  یہ زجر ہے اور اس میں سورت قیامت کی آیتوں کلا بل تحبون العاجلۃ۔ و تذرون الاخرۃ  کے مضمون کا اعادہ ہے۔ تم دنیا کو پسند کرتے ہو اور آخرت کو چھوڑتے ہو۔ حالانکہ تمہیں آخرت کو دنیا پر ترجیح دینی چاہیے۔ نحن خلقناھم وشددنااسرھم۔ الایۃ۔ ہم نے ان کو پہلی بار پیدا کرلیا تھا، تو کیا دوبارہ ہم ان کو پیدا کرنے پر قادر نہیں ہیں ؟ ان ھذہ تذکرۃ، یہ بیان پند و نصیحت ہے جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کر کے سیدھی راہ اختیار کرلے۔ یدخل من یشاء فی رحمتہ، بشارت۔ والظالمین اعد لہم عذابا الیمان، تخویف۔

:مختصر ترین خلاصہ

اس کے پہلے رکوع میں انسان کو پہلے اس کی اصلیت بتائی گئی اور جنت میں ابرار کے لیے عظیم الشان نعمتیں بیان کی گئی اور جن میں اللہ تعالی نے فرمایا کہ جو لوگ اپنی نذروں کو پورا کرتے ہیں ان کو جنت کے جام پلائے جائیں گے کیونکہ وہ اللہ کی محبت میں یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں تو اللہ نے ان پر جنتی نعمتوں کی برسات کردی۔جبکہ دوسرے رکوع میں قرآن کا منزل من اللہ ہونا واضح کیا گیا اورفکرآخرت دلائی گئی اور جنت میں داخلہ کیلئے لوگوں کو توجہ دلائی گئی اس کے علاوہ مسلمانوں کو نماز تہجد کی طرف متوجہ کیا گیا اور اس کی اہمیت بتائی گئی۔