قرآنِ کریم کی تعلیمات کے مطابق، جنہیں اللہ کے سوا پکارا جاتا ہے، ان کے پاس کسی قسم کے اختیارات نہیں ہوتے نہ وہ کسی کو نفع دے سکتے ہیں، نہ نقصان، نہ زندگی و موت کے مالک ہیں، اور نہ ہی دوبارہ اٹھائے جانے پر قادر۔
وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا يَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِيْرٍ
اور جنھیں تم اس کے سوا پوجتے ہو وہ توکھجور کی گُٹھلی کےا یک چھلکے کے بھی مالک نہیں۔
(الفاطر – 13)
وَٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِهِۦٓ ءَالِهَةًۭ لَّا يَخْلُقُونَ شَيْـًۭٔا وَهُمْ يُخْلَقُونَ وَلَا يَمْلِكُونَ لِأَنفُسِهِمْ ضَرًّۭا وَلَا نَفْعًۭا وَلَا يَمْلِكُونَ مَوْتًۭا وَلَا حَيَوٰةًۭ وَلَا نُشُورًۭا
اور انہوں نے اللہ کے سوا ایسے معبود بنا رکھے ہیں جو کوئی چیز پیدا نہیں کر سکتے بلکہ خود پیدا کیے گئے ہیں، وہ نہ تو اپنے لیے نقصان یا نفع کے مالک ہیں، اور نہ موت و زندگی اور نہ دوبارہ اٹھائے جانے کا اختیار رکھتے ہیں۔
(الفرقان – 3)
وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ
اللہ کے سوا کسی کو نہ پکار جو نہ تمہیں نفع دے سکتا ہے نہ نقصان
(یونس – 106)
إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا۟ دُعَآءَكُمْ ۖ وَلَوْ سَمِعُوا۟ مَا ٱسْتَجَابُوا۟ لَكُمْ
اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سن نہیں سکتے، اور اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے۔
(الفاطر – 14)
جنہیں اللہ کے سوا پکارا جاتا ہے، ان کے پاس خود کوئی اختیار نہیں۔ نہ وہ کسی کو نفع دے سکتے ہیں، نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں، نہ کسی کی دعا سن سکتے ہیں، نہ کوئی حاجت پوری کر سکتے ہیں۔ وہ تو خود اللہ کے محتاج بندے ہیں، جیسے ہم سب۔ ان میں کوئی نبی ہو یا ولی، زندہ ہو یا فوت شدہ، سب اللہ کے حکم کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے۔
آپ نے ملاحظہ کیا کہ اللہ تعالیٰ نے بار بار قرآن میں فرمایا ہے کہ جنہیں تم اس کے سوا پکارتے ہو، وہ کسی چیز کے مالک نہیں، نہ آسمان میں، نہ زمین میں، اور نہ ہی ان کے لیے شفاعت یا مدد کا اختیار ہے۔ ان میں اکثر تو اپنے نام سے بھی بےخبر ہیں، اور قیامت کے دن انکار کر دیں گے کہ انہیں پکارا گیا تھا۔ اس لیے ہمیں صرف اُسی کو پکارنا چاہیے جو “سميع” (سننے والا) اور “قدير” (قدرت والا) ہے یعنی اللہ۔