تکبر (غرور) کا انجام اللہ کی کتاب میں نہایت سخت اور دردناک بیان ہوا ہے۔ یہ وہ صفت ہے جس نے ابلیس کو راندۂ درگاہ کیا، اور انسان کو بھی ہدایت، جنت اور اللہ کی قربت سے محروم کر دیتی ہے۔
تکبر کرنے والوں کو جنت میں داخلہ نہیں ملے گا
إِنَّهُۥ لَا يُحِبُّ ٱلْمُسْتَكْبِرِينَ
بے شک اللہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
(النحل 23)
تکبر کرنے والے ذلیل و رسوا کیے جائیں گے
سَأَصْرِفُ عَنْ ءَايَـٰتِىَ ٱلَّذِينَ يَتَكَبَّرُونَ فِى ٱلْأَرْضِ بِغَيْرِ ٱلْحَقِّ
میں اپنی آیات سے ان لوگوں کو دور رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں۔
(الأعراف 146)
یعنی ان کا دل حق کو قبول کرنے سے موڑ دیا جائے گا، اور وہ اندھے بن جائیں گے۔
تکبر ابلیس کی پہچان ہے
قَالَ أَنَا۠ خَيْرٌۭ مِّنْهُ ۖ خَلَقْتَنِى مِن نَّارٍۢ وَخَلَقْتَهُۥ مِن طِينٍۢ
ابلیس نے کہا میں اس (آدم) سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے۔
(ص 76)
یہ پہلا گناہ تھا جس نے شیطان کو لعنتی بنا دیا۔