|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

اکڑ کر چلنے کے کیا نقصانات ہیں؟

اسلام میں اکڑ کر چلنا (تکبر اور غرور سے چلنا) نہ صرف ایک اخلاقی عیب بلکہ ایک روحانی بیماری ہے، جس کے دنیا اور آخرت دونوں میں شدید نقصانات بیان کیے گئے ہیں۔

قرآن و حدیث میں اکڑ کر چلنے کی مذمت
وَلَا تَمْشِ فِي الْاَرْضِ مَرَحًا ۚ اِنَّكَ لَنْ تَخْرِقَ الْاَرْضَ وَلَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُوْلًا۝
اور زمین میں اکڑ کر مت چلو، بے شک تُو نہ زمین کو پھاڑ سکتا ہے، نہ پہاڑوں کی بلندی کو پہنچ سکتا ہے۔
(الاسراء 37)

اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْـتَالٍ فَخُــوْرٍ
اللہ کسی متکبر فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔
(لقمان 18)

اکڑ کر چلنے کے نقصانات
1۔ اللہ کی ناراضی
اکڑنا تکبر کی علامت ہے، اور تکبر اللہ کی صفت ہے

2۔ دل کی سختی اور روحانی اندھا پن۔ تکبر دل کو حق سے محروم کر دیتا ہے اکڑنے والا نصیحت قبول نہیں کرتا۔

3۔ لوگوں میں نفرت اور دوری۔ مغرور انسان سے لوگ دور بھاگتے ہیں۔ معاشرے میں ایسی شخصیت کو عزت نہیں۔

4۔ عمل برباد ہونے کا خطرہ
غرور کے ساتھ کی گئی نیکی، ریاکاری یا فخر بن جاتی ہے
جیسے میں فلاں ہوں، میرے جیسا کوئی نہیں، سب مجھ سے کم تر ہیں

5۔ رسوائی کا انجام
اکڑنے والا دنیا میں کبھی نہ کبھی رسوا ہوتا ہے۔

فرعون، نمرود، قارون سب اکڑنے والے تھے، عبرتناک انجام کو پہنچے

متوازن چال کی تعلیم
وَاقْصِدْ فِيْ مَشْيِكَ وَاغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَ
اور اپنی چال میں میانہ روی اختیار کرو، اور آواز نیچی رکھو.
(لقمان 19)

اسلام نہ صرف چال، بلکہ اندازِ گفتگو، لباس، نشست و برخاست سب میں انکساری سکھاتا ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔