ابراہیم علیہ السلام کو قرآن مجید میں نہایت اعلیٰ صفات کے ساتھ یاد فرمایا ہے۔ ان کی شخصیت کو ایک مثالی انسان، نبی، اور رہنما کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ذیل میں چند اہم صفات اور اوصاف بیان کیے جاتے ہیں جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کا ذکر فرمایا
إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِّلَّهِ حَنِيفًا وَلَمْ يَكُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ
بے شک ابراہیم ایک امت تھے، اللہ کے فرمانبردار، یکسو (حنیف)، اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔
(النحل 120)
حنیف یعنی ہر قسم کے شرک سے پاک اور توحید کی طرف مائل۔
قانت یعنی اللہ کے مکمل اطاعت گزار۔
امت یعنی وہ خود ایک قوم کے برابر تھے ۔ مثال اور نمونہ۔
ایک آیت میں خلیل فرمایا
وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا
اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا خلیل (دوست) بنا لیا۔
(النساء 125)
یہ مقام کسی اور نبی کو قرآن میں اس انداز سے نہیں دیا گیا۔ یہ قرب اور محبت کی اعلیٰ مثال ہے۔
مزید فرمایا کہ
وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا
اور کتاب میں ابراہیم کا ذکر کیجیے، بیشک وہ بڑے سچّے نبی تھے۔
(مریم 41)
صدیق یعنی کامل درجہ کا سچّا اور وفادار بندہ۔
وَإِسْمَاعِيلَ وَإِدْرِيسَ وَذَا الْكِفْلِ ۖ كُلٌّ مِّنَ الصَّابِرِينَ
(الأنبياء 85)
( ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ دیگر انبیاء کی صفات میں ذکر)
ان کی پوری زندگی آزمائشوں سے بھری تھی (بیٹے کی قربانی، ہجرت، آگ میں ڈالا جانا)، اور ہر موقع پر صبر دکھایا۔
ایک مقام پر فرمایا کہ وہ دعا گو اور اللہ کی طرف رجوع کرنے والے بردبار تھے۔
إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ
بے شک ابراہیم بہت توبہ کرنے والے اور نرم دل تھے۔
(التوبہ 114)
أوّاه کا مطلب ہے گڑگڑانے والا، بار بار اللہ کی طرف رجوع کرنے والا۔
جوہری صفت کا ذکر فرمایا کہ بتوں سے بیزار، شرک سے نفرت کرنے والے تھے۔
إِنَّنِي بَرَاءٌ مِّمَّا تَعْبُدُونَ
میں ان چیزوں سے بالکل بیزار ہوں جنہیں تم پوجتے ہو۔
(الزخرف 26)
ابراہیم علیہ السلام نے کفر و شرک اور باطل نظام کے خلاف کھلا اعلان کیا۔
اور ابراہیم علیہ السلام دعا کرنے والے اور امت کی فکر رکھنے والے تھے۔
رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِن ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ
اے ہمارے رب! ہمیں اپنا فرمانبردار بنا، اور ہماری نسل سے بھی ایک فرمانبردار امت اُٹھا۔
(البقرۃ 128)
الغرض کہ ابراہیم علیہ السلام کو توحید پرست، صابر، سچّا، اللہ کا دوست، دعا گو، اور قوم کا خیرخواہ نبی کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ ان کی زندگی ہر مسلمان کے لیے کامل نمونہ ہے، جیسا کہ فرمایا
قَدْ كَانَتْ لَكُمْ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ فِي إِبْرَاهِيمَ
بیشک ابراہیم علیہ السلام میں تمہارے لئے بہترین نمونہ ہے۔
(الممتحنة 4)