|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ – اس روایت کی سند صحیح ہے؟

حدیث صحیح سند سے ثابت نہیں ہے، اور اس پر کسی عقیدے یا قاعدہ کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی یہ ضعیف و منکر ہے۔
اسکی پوری سند یہ ہے
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍعَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ

امام بخاریؒ فر ماتے ہیں کہ اس حدیث کا راوی”عبد الرحمن بن یزید بن جابر “نہیں (جو ثقہ ہے) بلکہ “عبد الرحمن بن یزید بن تمیم “ہے جو منکر الحدیث ہے۔
(التاریخ الکبیر:جلد نمبر3:قسم اول ،صفحہ نمبر 365 اور التاریخ الصغیر :صفحہ نمبر 179)

امام ابو حاتم فرماتے ہیں کہ “عبد الرحمن بن یزید بن تمیم” ضعیف ہے لہذا یہ روایت منکر ہے۔
(علل الحدیث لابن ابی حاتم: جلد 1: صفحہ نمبر 197)

علامہ منذری نے بھی اس علّت دقیقہ کا ذکر کیا ہے۔
(الترغیب و الترھیب :جلد 1 :صفحہ نمبر 129 اور مختصر سنن ابو داؤد :جلد 2:صفحہ نمبر 4)

علامہ سبکی اور امام سخاوی نے بھی اس کا تذکرہ کیا ہے۔
(شفاء السقام :صفحہ نمبر 35/ القول البدیع :صفحہ نمبر 119)

قاضی ابو بکر بن العربی المالکی فرماتے ہیں ۔ “ان الحدیث لایثبت” یہ حدیث ثابت نہیں ہے۔
(بحوالہ ؛نیل الاوطار :جلد نمبر 3 : صفحہ نمبر 263)

اس کا مطلب یہ ہے کہ اس روایت سے یہ عقیدہ کہ انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور ان کے اجسام زمین پر محفوظ نہیں، ثابت نہیں ہوتا۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔