جی ہاں، گناہگار مسلمان نبی کریم ﷺ کی شفاعت سے اللہ کے اذن کے ساتھ نجات پا لے گا، اگر اس نے شرک نہ کیا ہو۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى
وہ (فرشتے اور شافعین) صرف اسی کے لیے شفاعت کرتے ہیں جس سے اللہ راضی ہو۔
(الأنبیاء 28)
یعنی جس کا ایمان اور توحید باقی ہو، اگرچہ وہ گناہگار ہو۔
نبی ﷺ نے فرمایا
شَفَاعَتِي لِأَهْلِ الْكَبَائِرِ مِنْ أُمَّتِي
میری شفاعت میری امت کے ان لوگوں کے لیے ہے جو کبیرہ گناہوں میں مبتلا ہوئے ہوں۔
(جامع الترمذی، حدیث 2435)
اس سے واضح ہوا کہ مسلمان اگر گناہوں میں ڈوبا ہوا ہو، مگر ایمان اور توحید پر قائم ہو، تو اللہ کا حکم ہوگا کہ نبی اسکی شفاعت کریں تو تب نبی ﷺ کی شفاعت اسے جہنم سے نجات دلا سکتی ہے۔ لیکن شرط یہ ہے کہ اس نے شرک نہ کیا ہو۔