|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا موت کے تیسرے دن قرآن خوانی ضروری ہے؟

نہیں، موت کے تیسرے دن قرآن خوانی نہ قرآن میں ہے اور نہ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ کے عمل میں۔ یہ ایک بدعت ہے جو بعد میں لوگوں نے دین میں شامل کر لی۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا
ٱلۡیَوۡمَ أَكۡمَلۡتُ لَكُمۡ دِینَكُمۡ وَأَتۡمَمۡتُ عَلَیۡكُمۡ نِعۡمَتِی وَرَضِیتُ لَكُمُ ٱلۡإِسۡلَـٰمَ دِینࣰا
آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دی اور اسلام کو تمہارے لئے دین پسند کیا۔
(المائدة 3)

نبی ﷺ نے فرمایا
من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد
جس نے ہمارے دین میں کوئی نیا کام نکالا جو اس میں سے نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔
(صحیح بخاری 2697، صحیح مسلم 1718)

رسول اللہ ﷺ کے دور میں جب کوئی وفات پاتا تو ورثاء کے لئے حکم تھا کہ صبر کریں، میت کے لئے دعا اور مغفرت کریں۔ مرنے والے کے تیسرے دن یا کسی اور دن قرآن خوانی یا رسمیں دین میں شامل کرنا درست نہیں۔ اصل نیکی یہ ہے کہ اہل ایمان میت کے لئے دعا کی جائے اور صبر کیا جائے تیسرے دن قرآن خوانی کو ضروری یا باعثِ ثواب سمجھنا بدعت ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔