اللہ تعالیٰ نے حاجت روائی اور مشکل کشائی کو اپنی ذات کے ساتھ خاص کیا ہے۔ کوئی نبی، ولی یا فرشتہ بھی کسی کی حاجت پوری نہیں کر سکتا، مردہ تو بالکل ہی عاجز ہے، کیونکہ وہ اپنے اوپر بھی اختیار نہیں رکھتا۔
وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ مَا يَمْلِكُونَ مِن قِطْمِيرٍ إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ
جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں، اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سن نہیں سکتے اور اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے، اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے۔
(فاطر 13-14)
یہ نص صریح ہے کہ مردہ کو پکارنا شرک ہے، کیونکہ وہ سننے، جواب دینے اور مدد کرنے پر قادر ہی نہیں۔
نبی ﷺ نے فرمایا
جب مانگو تو اللہ سے مانگو، اور جب مدد چاہو تو اللہ سے مدد چاہو (جامع ترمذی، حدیث 2516)
نبی ﷺ اور صحابہؓ نے کبھی کسی ولی یا قبر سے مدد طلب نہیں کی، بلکہ صرف اللہ سے دعائیں کیں۔
لہٰذا یہ عقیدہ رکھنا کہ مردہ ولی حاجت پوری کر سکتا ہے یہ قرآن و سنت کے خلاف اور شرک ہے۔ حاجت روا اور مشکل کشا صرف اللہ ہے۔