|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا متواتر حدیث عقیدہ ثابت کرنے کے لیے ضروری ہے؟

عقیدہ صرف قرآن اور سنتِ صحیحہ سے ثابت ہوتا ہے۔ اگر کوئی حدیث صحیح اور ثابت السند ہے، چاہے وہ متواتر ہو یا آحاد (خبر واحد)، اس سے عقیدہ ثابت کیا جا سکتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ
جو کچھ رسول تمہیں دیں وہ لے لو۔
(الحشر 7)
یہاں رسول ﷺ کا ہر صحیح فرمان حجت ہے، چاہے متواتر ہو یا آحاد۔

امام بخاری اور دیگر ائمہ نے بھی عقائد کے ابواب میں خبر واحد صحیح سے استدلال کیا ہے۔ مثلاً قبر کے عذاب، شفاعت، عذابِ قبر کے فرشتے، پُل صراط، میزان، حوض، یہ سب صحیح آحاد احادیث سے ثابت ہیں اور عقیدہ میں شامل ہیں۔

متواتر حدیث ہونا شرط نہیں، بلکہ صحیح آحاد حدیث بھی عقیدہ میں حجت ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔