آج کل جو “قرآن سے شفا” کو ایک کاروبار اور پیشہ بنا دیا گیا ہے یہ دین کا حصہ نہیں بلکہ بدعت اور دنیا پرستی ہے۔ قرآن شفا ہے مگر اس کی حقیقت یہ ہے کہ اس پر ایمان لا کر اس کے مطابق عمل کیا جائے اور اس کی آیات سے دعا اور دم کیا جائے اور اللہ سے دعا کی جائے اس طرح قرآن دل کی بیماریوں کے لئے شفا ہے جیسے کفر و شرک کی بیماری، نفاق اور نافرمانی اور حسد کی بیماری وغیرہ۔ نہ کہ اسے کمائی کا ذریعہ بنا کر مختلف جسمانی پیماریوں سے شفا کا ڈھونگ رچایا جائے۔ فرمایا
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ
اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔
(بنی اسرائیل 82)
یہ شفا دل کے امراض جیسے کفر شرک نفاق اور معصیت سے نجات ہے اور جسمانی بیماریوں کے لیے بھی اللہ کے اذن سے دم اور دعا کی صورت میں فائدہ ہے لیکن اس کو کاروبار بنانا نہ قرآن سے ثابت ہے نہ سنت سے۔ لیکن آج کل “قرآنی علاج” کے نام پر دکانیں کھولنا، لوگوں سے فیسیں اور بھاری رقمیں لینا، ہر بیماری کا جھوٹا دعویٰ کرنا یہ قرآن کے نام پر دنیا کمانا ہے جسے دین نے سختی سے منع کیا ہے۔(ملاحظہ ہوں :البقرہ-41، 174)
لہٰذا قرآن سے شفا شرعی ہے لیکن اسے کاروبار بنانا گمراہی ہے۔ اصل شفا یہ ہے کہ قرآن پڑھا جائے، سمجھا جائے، اس پر عمل کیا جائے اور اس سے دعا کی جائے۔ جو قرآن کو دنیاوی کمائی کا ذریعہ بنائے وہ دراصل اس کے روحانی مقصد کو ضائع کر رہا ہے۔