|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا فرض نماز کے بعد اجتماعی ذکر سنت ہے؟

صلوۃ دین کا ستون ہے، اور اس کے بعد جو اذکار مشروع ہیں، وہ انفرادی طور پر نبی ﷺ سے ثابت ہیں۔ لیکن فرض نماز کے بعد اجتماعی ذکریعنی سب کا بآوازِ بلند ایک ساتھ کلمے کا ورد، تسبیحات، دعائیں یا درود پڑھنا، نہ نبی ﷺ سے ثابت ہے، نہ صحابہ کرامؓ سے۔ اگر اسے دین کا حصہ سمجھا جائے تو یہ بدعت ہے، کیونکہ شریعت وہی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سکھائی، اور جس پر صحابہؓ نے عمل کیا۔

وَمَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُۖ وَمَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْا
اور جو کچھ رسول تمہیں دیں، وہ لے لو، اور جس سے منع کریں، رک جاؤ
(سورۃ الحشر: 7)

نبی ﷺ نے نماز کے بعد “سبحان اللہ” 33 بار، “الحمدللہ” 33 بار، اور “اللہ اکبر” 34 بار پڑھنے کا انفرادی طریقہ سکھایا، لیکن ان اذکار کو اجتماعی شکل میں بلند آواز سے پڑھنے کا نہ کوئی حکم دیا، نہ کبھی صحابہ نے ایسا کیا۔ پس اگر کوئی باآواز بلند، اجتماعی ذکر کو نیکی کہے، تو دین میں نیکی وہی ہے جسے نبی ﷺ کی سنت عین مطابق کیا جائے۔

نبی ﷺ کا فرمان ہے
“كل بدعة ضلالة، وكل ضلالة في النار”
ہر نئی بات بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی آگ میں ہے
(سنن النسائی، حدیث: 1578)

اللہ کی توحید یہ تقاضا کرتی ہے کہ ہم عبادات میں اس کی وحی اور نبی ﷺ کی ہدایت کو کافی سمجھیں۔ اگر اجتماعی ذکر دین ہوتا، تو نبی ﷺ ضرور ہمیں اس کا طریقہ سکھاتے۔ لہٰذا فرض نماز کے بعد اجتماعی ذکر کی شکل، باقاعدگی اور التزام سے کی جائے، تو یہ بدعت ہے، جو اصل سنت کو چھپانے اور امت کو تقسیم کرنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

اس لیے ضروری ہے کہ ہم ہر عبادت میں نبی ﷺ کی پیروی کریں، اور سنت کے مطابق انفرادی اذکار کو اپنائیں، نہ کہ غیر ثابت اجتماعی شکلوں میں عبادت کریں، کیونکہ اخلاص اور اتباعِ سنت ہی نجات کا راستہ ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔