جی ہاں، قرآن کریم میں اس بات کا ذکر موجود ہے کہ فرشتے جب مشرکین کی روح قبض کرتے ہیں تو وہ باطل معبودوں کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ الاعراف میں فرمایا کہ
فَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰي عَلَي اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِاٰيٰتِهٖ ۭاُولٰۗىِٕكَ يَنَالُهُمْ نَصِيْبُهُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ ۭ حَتّٰى اِذَا جَاۗءَتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ ۙ قَالُوْٓا اَيْنَ مَا كُنْتُمْ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ۭ قَالُوْا ضَلُّوْا عَنَّا وَشَهِدُوْا عَلٰٓي اَنْفُسِهِمْ اَنَّهُمْ كَانُوْا كٰفِرِيْنَ
تو اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیات کوجھٹلائے ایسے لوگوں کو اُن کے نصیب میں لکھا ہوا پہنچ کر رہے گا یہاں تک کہ جب اُن کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے آئیں گے وہ اُن کی جانیں نکالیں گے (تو فرشتے) کہیں گے کہ اللہ کے سوا جن کی تم عبادت کرتے تھے وہ کہاں ہیں ؟ وہ جواب دیں گے کہ وہ ہم سے گُم ہوگئے اور وہ اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ بےشک وہ کافر تھے۔
(الاعراف – 37)
اللہ کے علاوہ کسی کو پکارنا، کسی باطل معبود پر اعتماد رکھنا اسے اللہ کا شریک سمجھنا، اور اس پر مر جانا نہایت سنگین گناہ ہے۔ موت کے وقت یہ حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فرشتے ان سے ایسے سوالات کرتے ہیں جو ان کے جھوٹے عقائد کو رد کر دیں۔ یہ سوالات نہ صرف دنیاوی عقیدے کی تردید کرتے ہیں بلکہ آخرت کے انجام کی خبر بھی دیتے ہیں۔ یہ سوال اور براءت اس لیے ہوتی ہے تاکہ قیامت کے دن کوئی عذر نہ رہ جائے۔