قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے بار بار واضح فرمایا ہے کہ غیراللہ کو مافوق الاسباب (یعنی قدرتی اسباب سے ہٹ کر، غیب میں سے) مدد کے لیے پکارنا نہ صرف باطل ہے بلکہ شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس عقیدے کی تردید کرتے ہوئے کئی دلائل نازل فرمائے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی سن نہیں سکتا، نفع و نقصان نہیں دے سکتا، اور نہ ہی حاجات پوری کر سکتا ہے۔
قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُمْ مِّنْ رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَّغَضَبٌ ۭ اَتُجَادِلُوْنَنِيْ فِيْٓ اَسْمَاۗءٍ سَمَّيْتُمُوْهَآ اَنْتُمْ وَاٰبَاۗؤُكُمْ مَّا نَزَّلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍ ۭ فَانْتَظِرُوْٓا اِنِّىْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِيْنَ
ہود (علیہ اسلام) نے کہا تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غصہ نازل ہوچکا، کیا تم مجھ سے جھگڑتے ہو ان ناموں کے بارے میں جو نام تم نے اور تمہارے باپ دادا نے خود سے تجویز کرلیے ہیں اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں کوئی دلیل نازل نہیں فرمائی تو تم انتظار کرو بلاشبہ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔
(الاعراف – 71)
وَلَا تَدْعُ مِن دُونِ ٱللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكَ وَلَا يَضُرُّكَ ۖ فَإِن فَعَلْتَ فَإِنَّكَ إِذًۭا مِّنَ ٱلظَّـٰلِمِينَ
اور اللہ کے سوا کسی کو مت پکارو جو تمہیں نہ فائدہ دے سکتا ہے نہ نقصان، اگر تم نے ایسا کیا تو بے شک تم بھی ظالموں میں (یعنی مشرکوں میں) شمار ہوگے۔
(یونس – 106)
یہ اللہ کی طرف سے انتباہ ہے کہ ایسی پکار شرک اور ظلم ہے۔ اللہ نے اسکے حق ہونے کی کوئی سند نازل نہیں کی۔