اللہ کی کتاب توحید کو واضح کرتی ہے اور غوث، قطب یا ابدال کا کوئی نظام قرآن سے ثابت نہیں۔
قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ لَا يَمْلِكُونَ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ وَمَا لَهُمْ فِيهِمَا مِن شِرْكٍ وَمَا لَهُ مِنْهُم مِّن ظَهِيرٍ
کہہ دو کہ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، وہ آسمانوں اور زمین میں ایک ذرہ کے بھی مالک نہیں، نہ ان کا اس میں کوئی حصہ ہے، اور نہ اللہ کو ان میں سے کوئی مددگار ہے۔
(سبأ 22)
یہ واضح اعلان ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نظام کسی غوث یا قطب کے محتاج نہیں، بلکہ وہی تنہا رب اور مدبر ہے۔
إذا سألت فاسأل الله، وإذا استعنت فاستعن بالله
جب مانگو تو اللہ سے مانگو، اور جب مدد طلب کرو تو اللہ سے مدد طلب کرو۔
(جامع الترمذی، حدیث 2516)
نہ قرآن میں اور نہ سنت میں غوث و قطب کا کوئی ذکر ہے، بلکہ یہ تصوف کے بعد کے ادوار میں ایجاد کردہ باطل عقیدہ ہے جو شرک کی راہوں کو کھولتا ہے۔ توحید کا تقاضا ہے کہ بندہ صرف اللہ پر اعتماد کرے، اسی سے مدد مانگے، اور ہر جھوٹے وسیلے کو ترک کرے۔