|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا صرف محبتِ اہل بیت نجات کے لیے کافی ہے؟

نہیں، صرف محبتِ اہل بیت نجات کے لیے کافی نہیں ہے۔ دین اسلام کی بنیاد توحید، ایمان، اور اطاعتِ رسول ﷺ پر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا

وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ۚوَذَٰلِكَ دِينُ الْقَيِّمَةِ۝
اور اُنھیں یہی حکم دیا گیا تھا کہ صرف اللہ کی عبادت کریں اس کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے بالکل یک سُو ہو کر اور صلاۃ قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں اور یہی مضبوط (اور درست) دین ہے۔
(البینة: 5)

اہل بیتؓ کی محبت ایمان کا حصہ ہے اور یہ شریعت نے خود امت کو سکھایا، مگر اگر کوئی صرف محبت کا دعویٰ کرے اور اللہ کی توحید و اطاعتِ رسول ﷺ سے غافل ہو تو وہ نجات نہیں پاسکتا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا
إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ
بیشک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ تقویٰ والا ہے۔
(الحجرات :13)

خود نبی کریم ﷺ نے اہل بیت کو صرف اپنی قرابت کی وجہ سے فضیلت اور نجات کا وعدہ نہیں دیا، بلکہ ان کو اور تمام امت کو عملِ صالح کی رغبت دی۔

رسول اللہ ﷺ نے اپنی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا
يا فاطمة بنت محمد، سليني من مالي ما شئت، لا أغني عنك من الله شيئًا
اے محمد ﷺ کی بیٹی فاطمہ! مجھ سے میرے مال میں سے جو چاہو مانگ لو، لیکن اللہ کے مقابلے میں میں تمہیں کچھ فائدہ نہ دے سکوں گا۔
(صحیح البخاری، حدیث 2753، صحیح مسلم، حدیث 206)

اسی طرح آپ ﷺ نے اہل بیت کو بھی عمل صالح پر ابھارا اور فرمایا کہ نجات کا معیار ایمان اور نیک عمل ہے، نہ کہ نسب۔

یعنی اہل بیت کی فضیلت ضرور ہے لیکن وہی کامیاب ہوں گے جو تقویٰ اور عملِ صالح اختیار کریں گے۔ یہ تعلیم توحید اور عدل کی ہے کہ کوئی رشتہ، یہاں تک کہ نبی ﷺ کا قریبی ہونا بھی، بغیر ایمان و عمل کے نجات کی ضمانت نہیں۔
پس صرف محبتِ اہل بیت کافی نہیں، بلکہ توحید، ایمان، فرائض اور سنت پر عمل کے ساتھ اہل بیتؓ کی محبت ہی حقیقی نجات کا ذریعہ ہے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔