|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا شبِ معراج منانا ثابت ہے؟

شبِ معراج یقیناً نبی کریم ﷺ کا ایک عظیم معجزہ ہے، جس کا ذکر قرآن میں آیا ہے

سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَكْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا ۚ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ
یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے (محمد ﷺ) کو ایک رات مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی تاکہ ہم انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں۔ یہ اللہ کی قدرت اور نبی ﷺ کے شرف کی واضح دلیل ہے۔
(الإسراء 1)

لیکن شبِ معراج کو سالانہ تہوار کے طور پر منانا، عبادت یا خوشی کے لیے خاص رات قرار دینا قرآن و سنت سے ثابت نہیں ہے۔ نبی ﷺ نے کبھی اپنی معراج کی رات کو عبادت یا جشن کے طور پر نہیں منایا، نہ صحابہ کرامؓ اور تابعین نے اس کو یادگار کے طور پر منایا۔
نبی ﷺ نے فرمایا
من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو رد
یعنی جس نے ہمارے دین میں کوئی ایسی بات نکالی جو اس میں سے نہیں تو وہ مردود ہے۔
(صحیح بخاری 2697، صحیح مسلم 1718)

لہٰذا شبِ معراج کا عقیدہ رکھنا اور اس پر ایمان لانا فرض ہے، کیونکہ یہ قرآن سے ثابت ہے، لیکن اس کو عبادت یا جشن کی رات بنانا بدعت ہے۔ دین مکمل ہے، اور جو عبادت نبی ﷺ اور صحابہ نے نہ کی وہ ہمیں بھی نہیں کرنی چاہیے۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔