|

Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کیا حلقہ ذکر قرآن و حدیث سے ثابت ہے؟

اللہ تعالیٰ نے ذکر کی ترغیب دی ہے مگر کسی خاص “حلقہ” یا “مجلس” کی صورت میں باقاعدہ دائرہ بنا کر اجتماعی ذکر کرنا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں۔

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِيْرًا۝ وَسَبِّحُوْهُ بُكْرَةً وَّاَصِيْلًا
اے ایمان والو! اللہ کا کثرت سے ذکر کرو، اور صبح و شام اس کی تسبیح کرو۔
(الاحزاب 41-42)
یہ آیت ذکر کی ترغیب ہے، مگر کسی خاص نشست یا شکل کو لازم نہیں کرتی۔

احادیث میں ذکر کے اجتماعات کی دو صورتیں ملتی ہیں
مسنون اور جائز صورت
نبی ﷺ نے فرمایا
إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِكَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ، يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّكْرِ، فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا: هَلُمُّوا إِلَى حَاجَتِكُمْ، قَالَ: فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے راستوں میں گھومتے رہتے ہیں تاکہ ذکر کرنے والوں کو تلاش کریں، جب وہ کسی جماعت کو اللہ کا ذکر کرتے ہوئے پاتے ہیں تو ایک دوسرے کو پکارتے ہیں کہ آؤ! اپنی مطلوبہ چیز کی طرف آ گئے، پھر وہ ان کو اپنے پروں سے گھیر لیتے ہیں یہاں تک کہ آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں۔۔۔

(حدیث کے آخر میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو معاف فرما دیتا ہے۔)

اس سے معلوم ہوا کہ ذکر کا حلقہ (اجتماع میں اللہ کو یاد کرنا، دعا اور تلاوت کرنا) قرآن و سنت سے ثابت ہے اور فرشتے ایسے حلقوں کو ڈھونڈتے اور ان پر اللہ کی رحمت نازل ہوتی ہے۔
یعنی وہ حلقے جہاں قرآن سیکھا، سکھایا اور اللہ کا ذکر کیا جائے (تعلیم و دعا کی صورت میں)۔

غیر مشروع اور بدعتی صورت
وہ ہے کہ لوگ مخصوص ہیئت (گھیرہ بنا کر، اجتماعی طور پر ایک آواز میں “ھو، اللہ، اللہ” کہنا یا نعرے لگانا، یا رقص و وجد کرنا) ایجاد کریں۔ ایسی صورت نبی ﷺ اور صحابہ کرامؓ سے ثابت نہیں، بلکہ یہ بعد کی بدعات ہیں۔

لہذا ذکر انفرادی ہو یا اجتماعی، تعلیم و تلاوت اور دعا کی مجلس کی شکل میں درست ہے۔ مگر مخصوص “حلقہ” بنا کر، طے شدہ جملے یا ایک ساتھ آواز لگا کر ذکر کرنا بدعت ہے اور قرآن و حدیث سے ثابت نہیں۔

مزید سوال کریں / اپنی رائے دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔